صدر ایران کے دورہ روس کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران ماسکو تعلقات کے فروغ کو علاقائی سلامتی کے تحفظ اور یونی پولر ازم کے تدارک کی سمت ایک قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بیان ماسکو کے لئے روانہ ہونے سے قبل تہران کے ہوائی اڈے پر دیا۔
صدر ایران ڈاکٹر ابراہیم رئیسی ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ، روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں ائیرپورٹ پر روس کے اعلی حکام نے ان کا خیر مقدم کیا۔ صدر ایران کا یہ دورہ ، روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر انجام پارہا ہے۔
اس سے پہلے ماسکو روانگی سے قبل تہران ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کا فروغ ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس دورے میں علاقائی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان مختلف شعبوں خاص طور سے سیاسی اور اقتصادی اور تجارتی میدان میں خصوصی روابط قائم ہیں اور اب ہم باہمی تعلقات کے میدان میں ایک باب رقم کر رہے ہیں۔
صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران خطے کا ایک آزاد، خودمختار اور بااثر ملک ہے اور روس بھی ایک اہم علاقائی طاقت شمار ہوتا ہے لہذا دونوں ممالک کے تعلقات علاقائی سلامتی ، معیشت اور تجارت کے فروغ میں موثر واقع ہوں گے۔انہون نے کہا کہ ایران اور روس شنگہائی تعاون تنظیم سمیت متعدد علاقائی اقتصادی فورموں میں شامل ہیں اور دونوں ملکوں کے مفادات میں اشتراک پایا جاتا ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ تہران ماسکو تعاون اور مشترکہ مفادات علاقائی سلامتی کے ضامن اور یونی پولرازم کے مقابلے میں سنگ میل ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ خارجہ تعلقات کے حوالے سے تہران اور ماسکو کے اسٹریٹیجک نظریات نے دونوں ملکوں کے درمیان نئے تعلقات کی مضبوط بنیادیں فراہم کردی ہیں۔انہوں نے صدر ایران کے دورہ روس کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے ملکوں کے ذریعے علاقائی سلامتی کا تحفظ تہران کی اصولی پالیسی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ علاقے کے ملکوں کے درمیان اچھے اور خوشگوار تعلقات کے بغیر یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔