ایران کی ریڈلائنوں اور مفادات کا تحفظ اہم ہے، وزیر خارجہ
Feb ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۹:۱۶ Asia/Tehran
یورپی یونین کےخارجہ پالیسی چیف جوز ف بورل سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے ، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ تہران ٹھوس بنیادوں پر اپنی مقرر کردہ ریڈ لائنوں اور قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ایک اچھے معاہدے کا حصول چاہتا ہے۔ انہوں نے مذاکرات میں پیشرفت کو مثبت قرار دیا تاہم کہا کہ اس سے ایران کے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔
ایران کی مذاکرات کی ٹیم کے اقدامات کی وجہ سے ویانا مذاکرات میں پیشرفت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے لیکن حکومت امریکا کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات سے واپسی کے عمل میں لیت و لعل سے کام لینے اور دباؤ بنائے رکھنے کی پالیسی کی وجہ سے ، ایٹمی معاہدے میں واپسی کے بارے میں امریکہ کی سنجیدگی کےبارے میں شکوک شبہات پیدا ہوئے ہیں اور مذاکراتی عمل طویل ہوگیا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے جہاں ویانا مذاکرات کی میزبانی پر ان کے معاون انریکے مورا کی قدردانی کی وہیں واضح کیا کہ ، ہم ایک اچھے سمجھوتے کے حصول کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہیں اور اسی سنجیدگی کے ساتھ اپنی ریڈلائنوں اور قومی مفادات پر بھی زور دیتے ہیں۔
حسین امیر عبداللہیان نے بڑے دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہا کہ پچھلے چند برس کے دوران ، ایٹمی معاہدے سے ایران کے اقتصادی مفادات پورے نہیں ہوئے لہذا ویانا مذاکرات میں ایک اچھے سمجھوتے کا حصول اسی صورت میں ممکن ہے جب ہمارے اقتصادی مفادات کی تکمیل کی ٹھوس اور پائیدار ضمانتیں موجود ہوں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ہم ایک اچھے سمجھوتےکے حصول کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ مسلسل اور قریبی رابطے قائم رکھیں گے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ ویانا مذاکرات اب اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ مذاکرات میں شامل تمام فریق واضح ایجنڈے اور معاہدے کے حصول کی غرض سے ویانا آئیں گے اور سیاسی فیصلوں کے لیے پوری طرح آمادہ ہوں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہفتے کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ تہران ، سیاسی، قانونی اور اقتصادی لحاظ سے ٹھوس ضمانتوں کا خواہاں ہے اور ان میں سے بعض باتوں پر اتفاق ہوگیا ہےلیکن ایران کی مذاکراتی ٹیم ویانا میں ہونے والے مجوزہ سمجھوتے کی بنیاد پر، اپنے عہد وپیمان کی پابندی کے حوالے سے یورپی ملکوں سے ٹھوس اور دکھائی دینے والی ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بعض پابندیوں کا عملی طور پر خاتمہ امریکہ کی نیک نیتی کا عکاس ضرور ہوسکتا ہے، تاہم بقول ان کے کاغذ پر جو لکھا گیا ہے وہ اچھا ہے لیکن کافی نہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کا آٹھواں دور ، مسلسل کئی ہفتےتک جاری رہنے کے بعد اہم اور سیاسی فیصلوں کی غرض سے عارضی طور سے رکا ہوا ہے۔