نہ امریکہ کی کوئی شرط موصول ہوئی، نہ اس کی طرف سے سنجیدہ پہل سامنے آئی: وزیر خارجہ ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر روشنی ڈالی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف پابندیوں سے کچھ چیزوں کو مستثنی قرار دیئے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک امریکہ کی طرف سے کسی طرح کی سنجیدہ پہل سامنے نہیں آئی ہے اور ہمارے لئے فریق مقابل کا عمل سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ذرائع ابلاغ کو دئے اپنے انٹرویو میں ویانا میں پابندیوں کو ہٹانے کے لئے جاری مذاکرات کی تازہ صورت حال کے بارے میں کہا کہ ہمارے لئے فریق مقابل کا عمل اہمیت رکھتا ہے، ہم زمینی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمیں پابندیوں کو ہٹانے کی سمت امریکیوں کا عملی اقدام صاف طور پر نظر آنا چاہیئے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے معاملے میں امریکہ کے خصوصی نمائندے رابرٹ مالی کے اس دعوے پر کہ واشنگٹن نے جے سی پی او اے کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے تہران کے سامنے کچھ شرطیں رکھی ہیں، کہا کہ ہمیں امریکہ کی طرف سے کوئی شرط موصول نہیں ہوئی ہے، بلکہ یہ مذاکرات ایسے عمل پر مبنی ہے جس میں پہلے سے شرط پیش کئے جانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا اور مجھے نہیں معلوم کہ اس شخص (رابرٹ مالی) کے حوالے سے آنے والی خبر کی کیا حقیقت ہے۔
امیر عبد اللہیان نے کہا کہ اب تک کی جو باتیں ہوئیں ہیں ان میں پہلے سے کوئی شرط سامنے نہیں آئی ہے، نہ ہی ہم تک شرط پر مبنی کوئی عبارت یا پیشکش پہونچی ہے بلکہ یہ مذاکرات قطعی طور پر ماہرین کے نظریات کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں جس کا ہدف اچھی مفاہمت کا حصول اور ملک کے مفادات کا تحفظ ہے۔
وزیر خارجہ ایران نے اس سوال پر کہ کیا وقتی طور سے مثلا دوسالہ مفاہمت کا حصول ممکن ہے، کہا کہ ہم ایسی اچھی مفاہمت کی کوشش میں ہیں جس کی مدت محدود نہ ہو۔