Feb ۱۷, ۲۰۲۲ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  • ویانا مذاکرات میں فیصلے کی گھڑی آن پہونچی ہے: علی باقری

اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری نے ویانا مذاکرات میں ہونے والی تازہ پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مذاکرات کے دوسرے فریقوں کی طرف سے فیصلہ لینے کی گھڑی آن پہونچی ہے جبکہ روس اور چین کے نمائندوں نے بھی عنقریب کسی مفاہمت کا عندیہ دیا ہے۔

بدھ کی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی نے لکھا ہے کہ، مسلسل کئی ہفتے کے مذاکرات کے بعد ہم معاہدے کے اتنے قریب پہنچ گئے ہیں جتنے پہلے کبھی نہ تھے تاہم علی باقری کنی نے اپنے ٹوئٹ میں واضح کیا ہے کہ جب تک تمام باتوں پر سمجھوتہ نہ ہوجائے اس وقت تک گویا کسی چیز پر سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔

ایران کے اعلی جوہری مذاکرات کار نے کہا کہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ناجائز مطالبے سے گریز اور پچھلے چار سال کے تجربات کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔

ادھر پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات میں شریک روس کے نمائندے میخائیل اولیانوف نے بھی ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی کے بیان سے اتفاق کیا ہے۔ جمعرات کی صبح اپنے ایک ٹوئٹ میں روسی مندوب نے لکھا ہے کہ وہ علی باقری کنی کی اس بات سے متفق ہیں کہ ویانا میں جاری مذاکرات حتمی فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ روسی مندوب نے ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی ایلچی راب مالی کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ویانا مذاکرات ٹھوس بنیادوں پر تقریبا بلا وقفہ جاری ہیں۔

اس سے پہلے ویانا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے روسی مندوب میخائیل اولیانوف نے کہا تھا کہ پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات حتمی مرحلے کے قریب پہنچ گئے ہیں تاہم ابھی ہمیں مزید وقت درکار ہے البتہ بہت زیادہ نہیں بلکہ اتنا کہ کام مکمل کیا جاسکے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ فروری کے اختتام تک کسی سمجھوتے کا حصول پوری طرح ممکن دکھائی دے رہا ہے۔

چین کے اعلی جوہری مذاکرات کار نے بھی ویانا مذاکرات کے بارے میں ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ہم معاہدے سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔ مسٹر وانگ کوان نے ویانا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ تمام فریق ایک دوسرے کی جانب حتمی قدم بڑھائیں گے کیونکہ ہم معاہدے سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں شامل تمام فریق معاہدے کی تیاری میں سخت محنت کر رہے ہیں۔

چینی سفارت کار نے کہا کہ آنے والے دو دن ویانا مذاکرات کے تعلق سے انتہائی حیاتی ہیں جس کے لیے فریقین پوری طرح آمادہ اور سنجیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے کہا ہے کہ مذاکرات اپنے آخری مگر پیچیدہ مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان کسی ملاقات کا امکان نہیں ہے۔ میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر انٹونی بلنکن اور حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ملاقات کے امکان کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نڈ پرایس کا کہنا تھا کہ ایسی کسی ملاقات کا امکان تو نہیں ہے تاہم، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ویانا مذاکرات کے بارے میں امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست بات چیت ہمارے لیے سود مند ہوگی۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس وقت اپنے یورپی حلیفوں کی وساطت سے ایران کے ساتھ مذاکرات اور پیغامات کا تبادلہ کر رہے ہیں تاہم انہوں نے دعوی کیا کہ یہ عمل زیادہ فنی اور پیچید معاملات پر بات چیت میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے بھی بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ ایرانیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی کوششوں اور مواقع تلاش کیے جانے کے حق میں ہے۔

ٹیگس