Apr ۲۳, ۲۰۲۲ ۱۱:۵۶ Asia/Tehran
  • ایران کی امریکہ کو حقیقت پسندی سے کام لینے کی نصیحت

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ ویانا مذاکرات میں زیادہ طلبی کو ترک کرتے ہوئے حقیقت پسندی سے کام لے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں، پابندیوں کے خاتمے کیلئے ہونے والےمذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایک اچھا اور پائیدار معاہدہ چاہتا ہے اس لئے وائٹ ہاوس کو چاہیئے کہ وہ اپنی زیادہ طلبی کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے حقیقت پسندی سے کام لے۔

انہوں نے کہا کہ چین ، روس اور تین یورپی ممالک ایک اچھے معاہدے کیلئے تیار ہیں، تاہم اب امریکہ کی جو بائیڈن حکومت کو چاہئیے کہ وہ ٹرمپ حکومت کی غلط پالیسی کے خلاف قدم اٹھائے۔

 اس ٹیلی فونی گفتگو میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے ویانا مذاکرات میں ایران کے مثبت کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر یہ واضح ہو گیا کہ ایران سمجھوتہ چاہتا ہے اور ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔

جوزف بورل نے ویانا مذاکرات میں ہونے والے وقفے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ ایران اور یورپی یونین کے مابین مذاکرات ہونے چاہیئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں ایٹمی مذاکرات کے عمل کے بارے میں کہا تھا کہ ہمارے اور امریکیوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ یورپی یونین کے ذریعے ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں ہم نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکی جبر پر توجہ نہیں دے رہا ہے اور اپنی ریڈ لائن سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سفارت کاری کا راستہ اچھا کام کرتا ہے اور ہم ایک اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے سے زیادہ دور نہیں ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے کہا ہے کہ کچھ مسائل پر اختلافات جاری ہیں جن کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اس لئے کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی امریکہ کے مفاد میں ہے جیساکہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اور بھی نتیجہ ہمارے سامنے آنے کی امید ہے جو قومی سلامتی کے لئے بہت مفید ہے۔

امریکہ ویانا مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کا دارومدار ایران پر ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے جبکہ ایران نے اپنے مطالبات کھل کے بیان کئے ہیں اور اب امریکہ کی باری ہے کہ وہ سیاسی فیصل کر کے معاہدے کی بحالی کے بارے میں ویانا مذاکرات کو نتیجے پر پہنچائے۔

واضح رہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے مذاکرات کا آغاز 27 ستمبر 2021  سے شروع ہوا تاہم اس وقت سے اب تک فریقین کی جانب سے صرف اختلافی مسائل کم ہونے کی بات کی جارہی ہے، لیکن ضمانت دینے اور پابندیوں کی فہرست سے ایرانی شخصیات کے نام حذف کرنے پراب بھی اتفاق نہیں ہوا ہے اوراس کے حل کے لئے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کی حیثیت سے امریکہ نے ابھی تک ضروری سیاسی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

 

 

ٹیگس