May ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۵:۳۰ Asia/Tehran
  • ایران کے نائب وزیرخارجہ سے انریکا مورے کے مذاکرات

ویانا مذاکرات کی کوارڈی نیٹر کمیٹی کے سربراہ اور ایران کے نائب وزیرخارجہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں

اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کے کوارڈی نیٹراور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ انریکا مورے اور ایران کے سینئر مذاکرات کار و نائب وزیرخارجہ علی باقری کنی نے جمعرات کو بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا۔

انریکا مورے تہران کے دورے پر ہیں اور نئے شمسی سال میں یہ ان کا دوسرا دورہ ایران شمار ہوتا ہے۔

ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان ویانا مذاکرات کا سلسلہ دو مہینے سے بند ہے اور اس دوران ، مذاکرات کے کوارڈی نیٹرانریکا مورے دوسری بار تہران کے دورے پر آئے ہیں ۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں آٹھ فروری سے ایران کے خلاف غیرقانونی وظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئےآٹھویں دور کے مذاکرات شروع ہوئے تھے تاہم باہمی صلاح و مشورے کے لئے گیارہ مارچ سے رکے ہوئے ہیں ۔

امریکی حکومت، ان مذاکرات کے شروع ہونے کے بعد سے ہی مذاکرات میں پیشرفت کے لئے کوئی معقول و منطقی تجویز دینے کے بجائے مختلف فریقوں پر مذاکرات کے عمل کو تعطل سے دوچار کرنے اور اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتی رہی ہے ۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا کہا ہے کہ اس بات کے پیش نظر کہ ایٹمی سمجھوتے میں خلاف ورزی امریکہ کی جانب سے ہوئی ہے اس لئے واشنگٹن کوہی پابندیاں ہٹاتے ہوئے سمھجوتے میں واپس آنا چاہئے اور یہ پرکھنا بھی ضروری ہے کہ امریکہ سمجھوتے پر پوری طرح عمل درامد کررہا ہے یا نہیں ۔ البتہ تہران اس بات پر بھی زوردیتا ہے کہ اسے سمجھوتے میں امریکہ کی واپسی کی کوئی جلدی یا اصرار بھی نہیں ہے ۔

درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کےنائب سربراہ ابراہیم عزیزی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مضبوط دلائل و منطق کو دنیا نے پسند کیا ہے اور وہ اسی اصول وحکمت عملی کی بنیاد پر سفارتکاری کے میدان میں سرگرم ہے ۔

ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ ایران کی خاص طور سے ایٹمی میدان میں اسٹرٹیجک پالیسیاں پائیدار و ثابت ہیں ۔ ابراہیم عزیزی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ انریکہ مورے کے دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس یورپی سفارتکار کو ایرانی قوم کا پیغام فریق مقابل کو منتقل اور اپنا کردار بخوبی ادا کرنا چاہئے لیکن اگر پیغام کی منتقلی یکطرفہ ہوگی تو ان دوروں اور صلاح و مشوروں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

ٹیگس