ایرانی عدالت کا امریکہ کے خلاف فیصلہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کمیٹی اور بین الاقوامی امور میں عدلیہ کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ امریکی حکومت، اداروں اور مختلف امریکی حکام کے خلاف ایران کے جوہری شہدا کے لواحقین کی جانب سے دائر کئے جانے والے کیس میں امریکہ کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے۔
امریکی حکومت، امریکی اداروں اور امریکی حکام کے خلاف ایران کے شہید جوہری سائنسدانوں کے لواحقین کی جانب سے تہران کی ایک عدالت میں دائر کئے جانے والے کیس میں امریکہ کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے ۔ اس فیصلے میں تادیبی اقدامات کے تحت امریکا سے چار ارب تین سو ملین ڈالر کا تاوان ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔ یہ مقدمہ صیہونی حکومت کی دہشت گرادنہ کارروائیوں کی جن میں ایران کے متعدد ایٹمی سائنسداں شہید ہوئے اور ان کے لواحقین کو ناقابل تلافی نقصان پہنجا ہے، امریکا کی جانب سے حمایت جاری رہنے پر اس کے خلاف جوابی قانونی کارروائی کے دائرے میں چلایا گیا تھا ۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق دو ارب ایک سو پچاس ملین ڈالر مادی و اقتصادی نقصانات کی تلافی کے لئے مد نظر رکھے گئے ہیں جبکہ اتنی ہی رقم کا جرمانہ امریکا پر تنبیہی اقدام کے تحت عائد کیا گیا ہے ۔ امریکہ کے خلاف اس کیس میں ایران کے تین شہید جوہری سائنسدانوں کے اہل خانہ اورایک متاثر جوہری سائنسدان جو دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہوا ہے مدعی تھے۔
امریکی حکومت ، حکام اور اداروں منجملہ امریکہ کے سابق صدور بارک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدیداربرائن ہک، سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیؤ، سینیئر امریکی عہدیدار ایشٹن کارٹر، امریکی وزارت خارجہ اور وزارت جنگ نیز امریکہ کی قومی سلامتی کے ادارے کے خلاف دائر کئے گئے اس کیس میں ایران کی سینتیس وکلائے استغاثہ اور قانونی شخصیات نے پیروی کی ۔
تہران کی اس عدالت کو ایرانی شہریوں کے خلاف بیرونی حکومتوں کی کارروائیوں کے مقابلے میں حقوق کے تحفظ کی حیثیت سے آئین کے تحت قانونی حیثیت حاصل ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ دعوی دائر کئے جانے کے بعد قانونی دستاویزات کا انگریزی ترجمہ کروا کے ان امریکی مدعا علیہان کو ارسال کیا گیا جو عدالت کو مطلوب تھے اور جن کے خلاف کیس دائر کیا گیا ہے ۔ یہ اقدام امریکہ میں ایرانی مفادات کے محافظ دفتر کے ذریعے عمل میں لایا گیا ۔ تاہم امریکہ کی جانب سے صفائی میں کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا اور نہ ہی دفاع میں کوئی دستاویز یا تحریر ارسال کی گئی۔ جس کے بعد تہران کی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔