ایران ایٹمی وسائل و آلات کی تیاری میں خودکفیل ہوگیا
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ڈپٹی چیرمین نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران ایٹمی ٹیکنالوجی کے لیے ضروری آلات بنانے میں خود کفیل ہوگیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ڈپٹی چیئرمین پژمان شیر مرد نے بتایا ہے کہ مغربی ملکوں کو دراصل ہماری اصلی اور دیسی ٹیکنالوجی سے خوف لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس کردہ بل کی روشنی میں ہم ساٹھ فیصد افزودہ یورینیم اور آئی آر چھے قسم کی سینٹری فیوج مشینیں تیار کر رہے ہیں۔
پژمان شیر مردی نے کہا کہ بیرونی پابندیوں کے نتیجے میں ہماری خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں اپنی اندرونی توانائیوں اور صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایران سائنس اور ریسرچ کی حقیقی سرحدوں کو عبور کرچکا ہے جو امام خمینی (رح) کی سفارش، مامی توانیم یعنی ہم کرسکتے ہیں کے مترادف ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ڈپٹی چیرمین نے مزید کہا کہ ملکی ضرورت کے نوے فی صد ایٹمی آلات و سائل اندرون ملک تیار کیے جارہے ہیں اور یہ ایرانی سائنسدانوں کی کاوشوں اور محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ مغرب کے تمام تر دباؤ، پابندیوں اور خاص طور سے ایٹمی ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے آلات و سائل کی ترسیل پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے باوجود، ایران کی جانب سے ایٹمی ٹیکنالوجی کے لیے ضروری وسائل کی تیاری میں خود کفیل ہونے کا اعلان، دوچنداں اہمیت کا حامل ہے۔
درحقیقت ہمارے ایٹمی ماہرین کی، قومی عزم اور انقلابی جذبے سے انجام پانے والی جدوجہد کے نتیجے میں ایران نے پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں شایان شان ترقی کی ہے ۔ قومی عزم اور انقلابی جذبے ہی کا نتیجہ ہے جو آج ایران، بجلی کی پیداوار، میڈیکل سائنس اور زراعت سمیت ملکی ترقی کےتمام میدانوں میں پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کر رہا ہے۔
بجلی کی پیداوار کے بیس سالہ قومی منصوبے کے تحت مکمل ایرانی اور غیر ملکی ری ایکٹروں کی مدد سے دس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت اور ان کے اتحادی پہلے دن سے ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی ترقی وپیشرفت کو تشویشناک ظاہر کرنے کوشش کرتے رہے ہیں ۔ ہرچند کہ ایران نے چند برس تک ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے، مختلف شعبوں میں اپنی ایٹمی سرگرمیوں کو محدود کردیا تھا، لیکن اس کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی دوہزار اٹھارہ میں واشنگٹن کو اس معاہدے سے نکال کر ایران کے خلاف شدید ترین پابندیوں کا آغاز کیا جسے انہوں نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کا نام دیا تھا ۔
دوسری جانب چار جمع ایک گروپ کے یورپی ارکان نے بھی معاہدے کے تحت کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا جسے دیکھتے ہوئے مئی دوہزار انیس میں ایران نے پانچ مرحلوں میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا آغاز کیا ، بعد ازاں پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کے تحت ایران نے میٹل یورینیم اور جدید ترین سینٹری فیوج مشینوں کی تیاری اور تنصیب کے ساتھ ساتھ پہلے مرحلے میں بیس فیصد افزودگی کا آغاز کیا جسے بعد میں بڑھا کر ساٹھ فیصد تک پہنچا دیا ۔ ایٹمی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اس تیزرفتار پیشرفت سے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت نیز ان کے اتحادیوں کو سخت تشویش اور پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔