Sep ۰۴, ۲۰۲۲ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  • ایران مبہم معاہدے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا

ایران ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مجوزہ سمجھوتے کے متن میں کسی بھی قسم کے ابہام اور خلا کو ہر گز قبول نہیں کرے گا۔ یہ بات ایران کی مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مرندی نےاپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے واضح کی ہے۔

ہمارے نمائندے کے مطابق ویانا مذاکرات میں شریک ایرانی مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مرندی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایران صبرکرے گا۔ امریکہ نے براک اوباما کے زمانے میں ایٹمی معاہدے کی منظم خلاف ورزی کی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے زمانے میں بے گناہ ایرانی شہریوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔
محمد مرندی نے بڑی صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ" ایران سمجھوتے کے مجوزہ متن میں کسی بھی طرح کے ابہام اور خلا کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ سردیاں آنے والی ہیں اور یورپ کو مفلوج کردینے والے ایندھن  کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا"۔
ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے مذاکرات کا تازہ دور چاراگست کو ویانا میں شروع ہوا تھا اور آٹھ آگست تک جاری رہا۔
پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے یورپی یونین کی تجاویز کا جواب ایران نے پندرہ اگست کو بھجوادیا تھا جس میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا واضح روڈ میپ بیان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی اور لچک کا مظاہرہ کرے تو سمجھوتے کا حصول ممکن ہے۔
جبکہ امریکہ نے ایک ہفتے سے زائد عرصے کے بعد چوبیس اگست کو اپنا جواب یورپی یونین کو بھجوایا تھا جو ویانا میں مذکرات کی میزبانی کر رہی ہے۔
دو ستمبر کو ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصرکنعانی نے بتایا تھا کہ تہران نے پابندیوں کے خاتمے کے مجوزہ معاہدے کے متن کے بارے میں امریکہ کے جواب کا جواب یورپی یونین کو بھجوادیا ہے جو پوری طرح سے تعمیری ہے اور اس کا مقصد معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔
اس سے پہلے یکم اگست کو فرانس کے صدر امانویل میکرون نے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مجوزہ سمجھوتے کے متن کو مغربی ملکوں کی گارنٹی کے بغیر قبول کرانے کی غرض سے تہران پر رائے عامہ کا دباؤ بڑھانے کی کوشش تھی اور امید ظاہر کی تھی کہ ایران کے ساتھ معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے۔
یورپی یونین کےامور خارجہ کے ڈپٹی انچارج انریکے مورا کو ایران کا جواب بھیجنے جانے کے محض چند گھنٹے بعد امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ودانت پاٹل نے، گیند ایران کے پالے میں پھینکنے کی کوشش کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ تہران کا جواب تعمیری نہیں تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات میں جو بھی پیشرفت دکھائی دے رہی ہے وہ ایران کی مذاکراتی ٹیم کی تعمیری تجاویز اور اقدامات کا نتیجہ ہے۔
ایٹمی مذاکرات میں شریک تمام ممالک بات چیت کو جلد از جلد نمٹانے پر متفق ہیں تاہم کسی بھی سمجھوتے کا حصول باقی ماندہ اہم معاملات پر امریکہ میں فیصلہ سازی کے فقدان کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔

ٹیگس