ایران با مقصد مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صدر رئیسی
صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران ایک منصفانہ اورمنطقی سمجھوتے کے حصول کے لیے بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔
نیویارک میں امریکہ کے خارجہ پالیسی ماہرین کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران خطے میں بیرونی طاقتوں کی ہر قسم کی مداخلت کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کی جانب سے خطے کے مسائل میں بیرونی مداخلت کی مخالفت کی اہم ترین وجہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ہے۔
صدرمملکت نے واضح کیا کہ افغانستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ امریکہ اور نیٹو کے بیس سالہ قبضے اور مداخلت کا ہی نتیجہ ہے۔
ویانا مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی معاہدے سے باہر نہیں نکلا اور معاہدے کے تحت اپنے وعدے بھی پورے کر چکا ہے، لیکن اس کے بر خلاف امریکہ ایٹمی معاہدے نکل گیا اور یورپی ممالک بھی اپنے وعدوں میں عمل کرنے سے گریزاں رہے۔
مذاکرات میں تعطل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر کا کہنا تھا کہ سمجھوتے کے حصول میں لگی گرہ ، وہی کھولے جس نے گرہ لگائی ہے۔ انہوں نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ رپورٹوں میں، ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے، اور عدم انحراف کی تصدیق کی ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران جس خطے میں واقع ہے اسی خطے میں بعض دوسرے ممالک بھی ایٹمی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں، حتی ایٹمی ہتھیار بنانے والی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، لیکن نہ تو آئی اے ای اے کو اس سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی بڑی طاقتیں کو اس پرتشویش ہوتی ہے ۔ انہوں نے جمہوریت کے مغربی دعووں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ممالک جمہوریت کے دعوے میں سچے ہیں تو انہیں، سرزمین فلسطین میں آزادانہ ریفرنڈم کا راستہ ہموار کرنا چاہیے تاکہ اس علاقے کے تمام فلسطینی، چاہے یہودی ہوں، عیسائی ہوں یا مسلمان، اپنے مستقبل کا خود تعین کرسکیں۔
صدر ایران نے یوکرین میں جاری جھڑپوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آٹھ سالہ جنگ کا تلخ تجربہ ہے اور یہ جنگ امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کے اکسانے پر، ہمارے خلاف مسلط کی گئی تھی، لہذا ہم جنگ یوکرین کو ختم کرانے کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔
سید ابراہیم رئیسی نے انسانی حقوق کے حوالے سے مغربی پالیسی کو دوہرے معیارکا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ، انسانی حقوق کے دعویداروں کو امریکہ اور مغربی ملکوں میں پولیس کے ہاتھوں عورتوں اور مردوں کے قتل کے واقعات کی سرکاری رپورٹیں کیوں دکھائی نہیں دیتیں۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی کو متوازن بنا رہے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ دنیا کے ساتھ تعلقات کا مطلب صرف چند ایک مغربی ملکوں کے ساتھ تعلقات نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ان دنوں ، نیویارک کے دورے پر ہیں۔