Dec ۱۵, ۲۰۲۲ ۱۰:۰۸ Asia/Tehran
  • امریکہ کی تجویز پر قرارداد کی منظوری، سیاسی بدعت اور کڑوا مذاق ہے: ایران

ایران نے اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل ایکو ساک کے اجلاس میں اپنے خلاف منظور ہونے والی قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اُسے قانونی حیثیت سے عاری ایک اقدام اور ایک سیاسی بدعت قرار دیا۔

سحر نیوز/ایران: ایران کی رکنیت اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت (سی ایس ڈبلیو) میں امریکہ کی پیش کردہ غیر قانونی قرارداد کی بنا پر ختم کر دی گئی کہ جس میں ایران کے خلاف کچھ جعلی متضاد اور من گھڑت دعوے کئے گئے تھے۔

اس قرارداد پر سی ایس ڈبلیو میں ووٹنگ ہوئی جس کے بعد یہ آٹھ مخالف اور سولہ نیوٹرل ووٹوں کے مقابلے میں انتیس ووٹوں سے منظور کر لی گئی۔

بولیویا، چین، قزاقستان، نیکاراگوئا، نائیجیریا، عمان، روس اور زمبابوے وہ ممالک نے جنہوں نے امریکہ کی پیش کردہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

اقوام متحدہ کا کمیشن برائے خواتین کی حیثیت یا کمیشن آن دا اسٹیٹس آف وومن (سی ایس ڈبلیو) یو این کی اقتصادی و سماجی کونسل ایکو ساک کے ارکان میں سے ایک ہے جس میں امریکہ کی تجویز پر ایران کی رکنیت ختم کر دی گئی۔

یہ قرارداد ایران میں بلوا کرنے والوں کی حمایت کے مقصد سے واشنگٹن کی جانب سے پیش کی گئی جس کا بنیادی مقصد ایران پر عالمی دباؤ بڑھانا تھا۔

اس قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے امریکہ کے اس اقدام کو ایک سیاسی اہداف کا حامل قرار دیا جس کا مقصد تہران پر یکطرفہ مطالبات کو مسلط کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس کونسل کا گزشتہ دس برسوں سے رکن رہا ہے اور اُن نے مسلسل تیسری بار اپنی رکنیت کی بقا کے لئے آخری انتخابات میں چوّن میں سے تینتالیس ووٹ حاصل کئے تھے۔

اس قرارداد پر ایران کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کاظم غریب آبادی نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کڑوا مذاق ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت خود کو حقوق نسواں کا محافظ بتا رہے ہیں۔

 

ٹیگس