شام کے قدرتی ذخائر کی چوری ، ایران کی شدید مذمت
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے شام میں اغیار کے زیر قبضہ علاقوں سے شامی قوم کے قدرتی ذخائر اور قومی دولت کی چوری و ڈکیتی کی شدید مذمت کی ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے شام کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو شام کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے خلاف کسی بہانے میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ شام کے علاقوں سے غاصبانہ قبضہ ختم اور اس ملک کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام شام کے بحران کے سیاسی راہ حل کے لئے ایک پیشگی شرط شمار ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ شمالی شام میں امن و سلامتی کا دارومدار شام کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام کئے جانے سے مشروط ہے جبکہ شمالی شام میں کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی سے انسانی صورت حال مزید بدتر ہو گی ۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے دہشت گردی کو شام اور پورے خطے کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ شام کے بعض علاقوں میں بیرونی افواج کی غیر قانونی موجودگی سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے حالات سازگار ہوئے ہیں اور ان سرگرمیوں کا فوری طور پر خامتہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے شام میں انسانی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ شام کو اس وقت بھی مختلف مسائل منجملہ کورونا سمیت مختلف وبائی امراض کا سامنا ہے ۔ امیر سعید ایروانی نے شام کے خلاف غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس قسم کے مخاصمانہ اور خود سرانہ اقدامات اور پابندیوں سے شام کی صورت حال بد سے بدتر ہوئی ہے اور اس ملک میں انسانی صورت حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے شام کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کا بھی تذکرہ کیا اور اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے دفاعی رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شام کی مسلسل درخواستوں کے باوجود اسرائیل کے دہشت گردانہ حملوں اور شامی عوام کے خلاف اس کی وحشیانہ جارحیت کے سلسلے میں سلامتی کونسل نے مستقل خاموشی اختیار کئے رکھی ہے ۔
سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں شام کے مستقل مندوب بسام صباغ نے بھی صراحت کے ساتھ کہا کہ ان کے ملک میں بحران کے خاتمے کی راہ میں بروئے کار لائی جانے والی کوششوں میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس ہمیشہ رکاوٹ پیدا کرتے رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ شام کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ کئے بغیر اس ملک کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے۔
بسام صباغ نے شام کے سلسلے میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مغرب کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ شام کے خلاف پابندیوں میں کوئی نرمی کی گئی ہے یا ان پابندیوں میں بعض انسانی امور کو مستثنی کیا گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ شام کی قومی دولت و ثروت کو لوٹنے اور تباہ و برباد کئے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ ترکیہ بھی شام میں دہشت گردوں کی بھرپور حمایت کر رہا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے کسی بھی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آ رہا ہے۔