Jan ۲۶, ۲۰۲۳ ۱۴:۱۹ Asia/Tehran
  •  سامراجی طاقتوں کی سازش کے باوجود قرآن روز بروز مقبول ہو رہا ہے، رہبر انقلاب اسلامی

رہبرانقلاب اسلامی نے چندیورپی ملکوں میں قرآن کریم کی توہین پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے فرمایا ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی توہین سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام اور قران ہی سامراج کے حملوں کا اصل ہدف ہیں۔

سحر نیوز/ ایران:  رہبرانقلاب اسلامی کے دفتر سے عربی زبان کے ٹویٹر پیج پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام آیا ہے کہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چند یورپی ملکوں میں قرآن کریم کی توہین کو جنون آمیز قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ 
آپ نے فرمایا کہ آزادی اظہار رائے کے نعرے کے ذریعے قرآن مجید کی جنون آمیز توہین یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسلام اور قرآن کی بنیادیں ہی سامراجی طاقتوں کے حملوں کا اصل نشانہ ہیں۔ 
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں صراحت کے ساتھ فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی سازش کے باوجود قرآن روز بروز مقبول ہو رہا ہے اور اسلام کا مستقبل پوری طرح روشن ہے۔ 
آپ نے فرمایا کہ دنیا کے تمام حریت پسندوں کو مسلمانوں کے ساتھ مل کر مقدسات کی توہین اور نفرت پھیلانے کی اس گھناؤنی پالیسی کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایرانی حکومت کے ترجمان نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کی توہین کو غیر انسانی فعل اور کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی حقوق کے منافی اور تشدد کو ہوا دینے والا اقدام قرار دیا ہے۔ 
حکومت ایران کے ترجمان بہادری جہرمی نے واضح کیا کہ اس قسم کے اقدامات کا ناقابل انکار پہلو یہ ہے کہ آزادی بیان اور انسانی حقوق کی من مانی تشریحات کے بہانے مغرب کی جانب سے انسانیت اور اخلاقیات پر کیے جانے والے حملوں کے آثار روز بروز نمایاں ہوتے جارہےہیں ۔ 
ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے ٹویٹ کیا ہے کہ قرآن کریم کی شان میں گستاخی، کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی اور تشدد کو ہوا دینے والا غیر انسانی عمل ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان نے بھی قرآن کریم کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مغربی حکمرانوں نے آزادی بیان کی حمایت کے نام پر انتہاپسند اور ریڈیکل عناصر کو مقدسات کی توہین کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور اپنے اپنے ملکوں میں اسلامو فوبیا اور اسلام سے نفرت کو باضابطہ رواج دے رہے ہیں۔ 
قبل ازیں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے، سوئیڈن سمیت بعض یورپی ملکوں میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ یورپی ممالک آزادی اظہار رائے جیسے خوبصورت نعروں کو اس بے حرمتی کا جواز بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ 
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کو نفرت پھیلانے اور تشدد کو فروغ دینے کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکتوں کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں انتہا پسند گروہوں کے متعدد ارکان نے اسٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے جمع ہوکر قرآن پاک کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا اور سوئیڈن سمیت مغربی ممالک کی رجعت پسند حکومتیں آزادی اظہار رائے کے خوبصورت نعروں کو بنیاد بنا کر اس اشتعال انگیز اقدام کی حمایت کر رہی ہیں۔
مغربی ملکوں کے اس گھناونے اقدام پر پوری دنیا اور خاص طور سے عالم اسلام میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 

ٹیگس