عراقی کردستان کو کس طرح بچایا جنرل قاسم سلیمانی نے!
عراقی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے عراقی کردستان علاقے کی حکومت کو ایران کی مدد اور داعش کے خلاف کردوں کی حمایت میں جنرل قاسم سلیمانی کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔
سحر نیوز/ ایران: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، عراقی کردستان کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے اپنی نئی کتاب میں کردوں کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد اور جنرل قاسم سلیمانی کے ناقابل تلافی کردار کے بارے میں روشنی ڈالی ہے۔
بارزانی نے اپنی کتاب میں اربیل میں آئی آر جی سی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر داعش مخالف کارروائیوں پر روشنی ڈالی اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کو کے اقدام کو "مردانہ" قرار دیا۔
بارزانی کی کتاب کا عنوان "بارزانی اور کرد لبریشن موومنٹ" ہے ۔ وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ انہوں نے اربیل پر داعش کے حملے کے دوران جنرل قاسم سلیمانی سے رابطہ کیا اور ان سے حالات اور ضروریات کے بارے میں گفتگو کی اور ان سے راہ حل دریافت کیا۔
مسعود بارزانی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ صورت حال بہت خطرناک ہے کیونکہ پیشمرگہ فورسز کے پاس داعش کی بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیوں سے اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار، گولہ بارود اور آلات نہیں ہیں اور اگر ممکن ہو تو ان کو ٹینک شکن رائفلیں اور آرپی جی اور متعدد گولیاں بھیجیں۔
مسعود بارزانی نے یہ بھی کہا کہ اس فون کال کے بعد، جنرل قاسم سلیمانی مردانہ انداز میں اگلے دن دوشکا ہتھیاروں اور آر پی جی لے کر ہوائی جہاز کے ذریعے اربیل پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ 08/08/2014 صبح کا ہے۔ یہی تعاون تھا جس نے داعش کے حملے کو روکا اور اربیل کی طرف داعش کی پیش قدمی کو روک دیا۔