بریکس کی پوزیشن مضبوط کرنے میں ایران کا کردار
اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر علی بحرینی نے اقوام متحدہ کی تجارت و ترقی کی تنظیم انکٹاڈ کے اجلاس سے خطاب میں بریکس کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے اس کی پوزیشن مضبوط کرنے میں ایران کے کردار پر روشنی ڈالی۔
سحر نیوز/ ایران: جنیوا سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق علی بحرینی اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی کی تنظیم انکٹاڈ کے اجلاس سے خطاب کرنے والے ان پانچ مقررین میں شامل تھے جنہیں تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے خاص طور پر تقریر کی دعوت دی تھی ۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کئی لحاظ سے بریکس کو ایک اہم عالمی تنظیم قرار دیا اور کہا کہ دنیا کی ناخالص پیداوار کا 26 فیصد اور عالمی تجارت کا 21 فیصد برکس سے تعلق رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ برکس کے گزشتہ سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران، مصر، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، ایتھوپیا اور ارجنٹینا کی رکنیت کا اعلان کیا گیا تھا جو جنوری 2024 میں باضابطہ طو پر تنظیم کے رکن بن جائيں گے ۔
توقع کی جارہی ہے کہ نئے اراکین کی باضابطہ شمولیت کے بعد دنیا کی کل ناخالص پیداوار میں بریکس کا حصہ بڑھ کے اٹھائيس فیصد ہوجائے گا ۔ اس کے علاوہ دنیا کے دیگر چالیس ملکوں نے اس گروپ کی رکنیت حاصل میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ا
اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے انکٹاڈ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بریکس مغرب مخالف نہیں ہے لیکن بالکل مختلف عالمی تنظیم ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ گروپ کثیر جہتی رجحان اور عالمی انصاف کا حامی ہے اوراجارہ داری کے سسٹم نیز ملکوں کے خلاف بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے غلط فائدہ اٹھانے کی روش کا خاتمہ چاہتا ہے۔
علی بحرینی نے کہا کہ بریکس کی روش پوری دنیا بالخصوص جنوبی ملکوں کے لئے مفید ہے ۔انھوں نے بریکس میں ایران کے کردار کے بارے میں کہا کہ اس تنظیم میں ایران کی رکنیت ، ایران اور تنظیم دونوں کے لئے بہت سود مند ثابت ہوگی۔
علی بحرینی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران توانائی کے عظیم ذخائر، سائنس وٹیکنالوجی میں برتر پوزیشن، ماہراورکارآمد افرادی قوت نیز بین الاقوامی نقل و حمل اور ٹرانزٹ کے نقطہ نگاہ سے ممتاز جغرافیائی محل وقوع کے ساتھ برکس کی حیثیت اور پوزیشن اوپر اٹھانے میں بہت موثر واقع ہوگا۔
اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں برازیل، ہندوستان، جنوبی افریقا ، ارجنٹینا اور مصر کے مستقل مندوبین نے بھی اجلاس سے خطاب میں برکس کی اہمیت اور اس کی توانائیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دو بڑی ایٹمی طاقتوں، چین اور روس نیز ہندوستان جیسے بعض دیگر ایٹمی ممالک کی رکنیت نے فوجی لحاظ سے بھی تنظیم کی اہمیت بڑھا دی ہے۔
اجلاس میں شریک سینیئر سفارتکاروں نے، وبائی امراض اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت اہم عالمی مشکلات کے حل میں برکس کی توانائیوں کی طرف اشارہ کیا ۔
اقوام متحدہ کے سسٹم میں تبدیلی خاص طور پر سلامتی کونسل کے اراکین کا تناسب تبدیل کئے جانے اور اس کو ڈیموکریٹک بنائے جانے، بین الاقوامی مالیاتی نظام میں تبدیلی، ہر چیز کو اپنی اجارہ داری میں لینے کی بعض ملکوں کی روش کی روک تھام، کثیر جہتی رجحان اور کثیر قطبی نظام کی تقویت ، تجارت اور اقتصادی معاملات میں توسیع نیز معیشت کا استحکام اور پائیدار ترقی کے لئے تعاون اور یکجہتی کی تقویت ، وہ دیگر موضوعات ہیں جن کی اہمیت پر انکٹاڈ کے اجلاس میں زور دیا گیا۔