آہ خمینیؒ بت شکن، 4 جون دنیا کے عظیم رہنما سے جدائی کا دن
آج معمار انقلاب اسلامی اور دور حاضر میں عالمی سامراج کے بالمقابل محاذ مزاحمت و استقامت کے بانی امام خمینی (رح) کی پینتیسویں برسی ہے۔ امام روح اللہ موسوی الخمینی نے اب سے 35 برس قبل 1989 میں آج ہی کے دن یعنی 4 جون کو دار فانی سے رخت سفر باندھا۔
سحر نیوز/ایران: بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ صرف بلند پایہ فقیہ، عالم دین اور دانشور نہیں تھے بلکہ سیاست کے میدان کے بھی وہ شہسوار تھے جنہوں نے دینی متون کی سطروں میں اسلام کے سیاسی نظام کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔
اسلام کے اُسی انسان ساز سیاسی مکتب کا سہارا لیتے ہوئے امام خمینی نے ایران کی سرزمین پر ڈھائی ہزار سالہ قدیم بادشاہت کو شسکت فاش دی اور اسلامی انقلاب برپا کیا اور مشرق اور مغرب کی بے لگام بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا ۔ بانی انقلاب اسلامی نے اپنی ستاسی سالہ بابرکت عمر کے دوران خالص محمدی اسلام کی سربلندی کے لئے انتھک کوششیں کیں. حضرت امام خمینیؒ اپنی تمام تر سادگی اور پاکیزگی نفس کے ساتھ دنیا بالخصوص عالم اسلام کے افق پر ایک سورج کی مانند ابھر کر سامنے آئے کہ جس نے ملکی و مذہبی سرحدوں اور حدوں سے ماورا ہو کر دنیا کے تمام حریت پسندوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی اسلامی جمہوریہ ایران، ہندوستان، پاکستان اور ان ممالک کے زیر انتظام کشمیر سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) کی 35 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) کے سیاسی مکتب نے ایرانی قوم کو ظلم و استبداد کے مقابلے میں استقامت اور مظلوموں کی حمایت کرنے کا سبق سکھایا اور اسی استقامت و پامردی نے ایرانی قوم کو قومی عزت و وقار کی چوٹی پر پہنچایا ہے۔
امام خمینی (رح) نے دھمکیوں سے نہ ڈرنے اور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں بیداری پیدا کرنے جیسے دو اہم اصولوں کی بنیاد پر ایران میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا ۔ آپ نے حریت پسند اقوام کو بھی انہی دو اصولوں کا درس دیا جس کی وجہ سے یہ اقوام بھی اپنی آزادی اور خود مختاری کے لئے اٹھ کھڑی ہوئیں۔
ایران میں اسلامی انقلاب جو حضرت امام خمینیؒ کی قیادت میں 11 فروری 1979ء کو کامیابی سے ہمکنار ہوا تھا، اسے 11 فروری 2024ء کو 45 سال پورے ہو گئے۔ جدید تاریخ میں اور بھی انقلاب آئے ہیں لیکن اس انقلاب کو دوسرے انقلابوں سے یقینی طور پر ماہیت اور مقابلے کے اعتبار سے خصوصیت اور انفرادیت حاصل ہے۔ یہ انقلاب امام خمینی (رح) کے بعد اس وقت تک 35 برس گزار چکا ہے اور ایرانی قوم اور دنیا کے حریت پسندوں کا کہنا ہے کہ ’’راہ امام ادامہ دارد‘‘ یعنی امام خمینی (رح) کا راستہ اور مشن جاری و ساری ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال آج کے دن کی مناسبت سے ایران اور دنیا کے مختلف ممالک کے لاکھوں لوگ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح کے حرم مطہر میں حاضر ہو کر آپ کی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرتے اور مختلف انداز میں انکی یاد مناتے ہیں۔
آج بھی برسی کا بڑا اور عظیم اجتماع آپ کے مزار پر منعقد ہوا جس سے رہبر انقلاب اسلامی نے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ امام خمینی (رہ) حضرت فاطمہ زہرا (س) کے یوم ولادت یعنی 20 جمادی الثانی 1320 ھجری (1902ء) کو وسطی ایران کے شہر خمین میں پیدا ہوئے اور 4 جون 1989ء کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ انہیں تہران کے قبرستان بہشت زہراء (س) میں شہدائے انقلاب کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔ آپ کا مزار مرجع خلائق ہے اور تہران قم ہائی وے پر ٹول ٹیکس کے نزدیک واقع ہے۔
امام خمینی (رہ) کا جلوس جنازہ دنیا کے سب سے بڑے جلوسہائے جنازہ میں شمار ہوتا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ 2 لاکھ سوگواروں نے شرکت کی تھی۔ آخری رسومات میں شرکت کیلئے دنیا کے سربراہان مملکت، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں،شخصیات اور مندوبین کے علاوہ ہزاروں عقیدت مند ایران آئے تھے۔