شام کے حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور رہیں گے، وزیر خارجہ عراقچی کی اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس
وزیر خارجہ عراقچی نے اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ تہران میں ہونے والی پریس کانفرنس میں کہا کہ تہران، دمشق کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے اور ایران ہمیشہ اپنے شامی بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
سحر نیوز/ ایران:شام کے وزیر خارجہ بسام الصباغ کے باضابطہ دورہ تہران کے موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے مذاکرات کو انتہائی مثبت اور مفید قرار دیا۔ سید عباس عراقچي نے بتایا کہ شام کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ، لبنان، علاقے کی صورتحال اور ایران اور شام کے مابین اسٹریٹیجک اور مستحکم تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران شام کے استحکام اور ارضی سالمیت کے احترام کا خیرمقدم کرتا ہے اور دمشق کی سلامتی کو متاثر کرنے والے ہر اقدام کا مخالف ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ صیہونی حکومت نے فلسطین، لبنان اور شام پر جارحیت کرکے اپنے جنگ پسندانہ، جارحانہ اور مجرم چہرے پر سے مکمل طور پر پردہ ہٹا دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کو علاقے کے امن و استحکام کے لیے سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنی خاموشی توڑنا ہوگی
انہوں نے کہا کہ ایران نے صیہونی حکومت اور ہر اس ملک پر ثابت کردیا ہے کہ ایران اپنی سرزمین کی جانب کسی کو بھی ترچھی نظر سے دیکھنے اجازت تک نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی جان لیں کہ ان کی جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا جو کہ ہماری دفاعی پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ثابت کردیا ہے کہ اس کے فیصلے ذہانت اور صبر کے ساتھ کیے جاتے ہیں اور جواب دینے میں نہ ہم جلدی کریں گے نہ ہی تعلل کا شکار ہوں گے۔ وزیر خارجہ عراقچی نے واضح کیا کہ ایران بروقت جواب ضرور دیگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ہم ثابت کرچکے ہیں کہ جب حددرجہ دباؤ کی پالیسی ہمارے خلاف اپنائی گئی تو امریکی حکام کے اعتراف کے مطابق، واشنگٹن کو ایران کی جانب سے حددرجہ استقامت کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی سازشیں ناکام ہوگئیں۔
عراقچی نے امریکیوں کو حددرجہ عقلمندی کی پالیسی اپنانے کی تجویز دی ورنہ انہیں ایران کی جانب سے دوسری نوعیت کا جواب ملے گا۔
اس موقع پر شام کے وزیر خارجہ نے غاصب اسرائیلیوں کی جانب سے کشیدگی بڑھانے کی پالیسی کو ایک امریکی صیہونی سازش قرار دیا جس کا مقصد علاقے کی صورتحال کو واشنگٹن اور تل ابیب کے حق میں بدلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت زیادہ تر دہشت گرد گروہوں کا قلع قمع کیا جا چکا ہے لیکن شام کے شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں جاری ہیں جن کا مقابلہ کیا جا رہا ہے۔
صباغ نے صیہونیوں کی سازشوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب چاہتا ہے کہ ہم اپنی سرزمینوں میں ہی دہشت گردی سے الجھے رہیں لیکن ہم ان کی اس سازش کو بھی شکست سے ہمکنار کریں گے۔
شام کے وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے نئے دور کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد یہ اجلاس دمشق میں منعقد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور شام پر عائد پابندیوں کے مقابلے کے لیے تازہ ترین طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔
شام کے وزیر خارجہ نے جولان پر صیہونیوں کے غیرقانونی قبضے اور علاقے سے دہشت گردوں کے خاتمے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کی بھی خواہش ظاہر کی۔