ایران افغان مہاجرین پر سالانہ 10 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ ایران میں 60 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں اور تہران ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سالانہ 10 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے، جبکہ عالمی برادری کی طرف سے خاطر خواہ مدد نہیں کی جاتی۔
سحرنیوز/ایران: اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے، امیر سعید ایروانی نے جمعرات کو افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک پڑوسی ملک کے طور پر، خاص طور سے 2020 میں امریکہ کے غیر ذمہ دارانہ انخلا کے بعد سے، افغانستان کے بحران سے پیدا ہونے والے بوجھ کا ایک غیر متوازن حصہ برداشت کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 60 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین نے ایران میں پناہ لے رکھی ہے جس کی وجہ سے ہمارے محدود وسائل پر بہت دباؤ پیدا ہورہا ہے، افغان مہاجرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران سالانہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے لیکن عالمی برادری کی طرف سے اس معاملے میں خاطر خواہ حمایت نہیں کی جارہی۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر سفارت کار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کی میزبانی کرنے والے ایران اور پاکستان جیسے ممالک کو مسلسل امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے اندر رہائش، ملازمت اور بنیادی خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افغان مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ایران کے مستقل مندوب افغانستان میں عوام کی منتخـب کردہ ایک وسیع النبیاد حکومت کے قیام کو اس ملک میں پائیدار من اور استحکام کے قیام کے لیے ضروری قرار دیا۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ صرف ایسی حکومت ہی اہم چیلنجوں سے نمٹنے، تنازعات کی روکنے اور پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کے بہاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔