Oct ۲۳, ۲۰۲۵ ۲۰:۵۰ Asia/Tehran
  • بیہقی، فارسی کے ممتاز نثر نگار اور تاریخ ایران کے معتبر راوی

ابوالفضل بیہقی کو ان کی عظیم تصنیف کے ذریعے پہچانا جاتا ہے، وہ کتاب جو نہ صرف ان کے نام بلکہ ان کے تاریخی وطن کی بھی پہچان بن گئی ۔

سحر نیوز/ ایران: فارسی نثر کے اس نامور استاد کی یاد میں ایرانی کیلنڈر کے آٹھویں مہینے، آبانماہ کی پہلی تاریخ ( مطابق 23 اکتوبر) کو   نثر فارسی  کا قومی دن منایا جاتا ہے۔

بیہقی، جنہیں بجا طور پر "پدرِ نثر فارسی"  کہا جاتا ہے، ان عظیم ہستیوں میں شمار ہوتے ہیں جو خطہ خراسان سے اٹھے اور فارسی زبان و ادب کی زینت بن گئے۔

   ابوالفضل بیہقی، فارسی کے ممتاز نثر نگار ہونے کے ساتھ ہی     معروف اور معتبر ترین مورخین میں بھی شمار ہوتے ہیں۔

      وہ غزنوی دور میں شاہی دربارکے ممتازدبیر تھے اور اس دور کے سیاسی و درباری واقعات کو قلم بند کر کے تاریخِ ایران میں گراں قدر سرمایہ چھوڑ گئے۔

ان کی واحد مگر جاوداں تصنیف "تاریخِ بیہقی"   نے انہیں ادب اور تاریخ کی دنیا کی ابدی شخصیات میں شامل کر دیا ہے۔بیہقی نے سلطان مسعود غزنوی کے دور میں دربار کے شاہی مکاتبات کے شعبے  میں دبیری کے فرائض انجام دیئے۔

    بعد ازاں، سلطان عبدالرشید غزنوی کے دورِ حکومت (۴۴۰ ہجری) میں وہ دربار کے شاہی مکاتبات کے شعبے کے سربراہ   مقرر ہوئے۔

جب بیہقی نے محسوس کیا کہ وہ عمر کے آخری حصے میں پہنچ چکے ہیں، تو انہوں نے اپنی زندگی کے تجربات اور مشاہدات کو ایک ایسی عظیم تصنیف میں محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا  جو آنے والی نسلوں کے لیے رہنما بن سکے اور پھرانہوں نے ۴۴۸ تا ۴۵۱ ہجری کے درمیان وہ عظیم کتاب لکھی جو بعد میں "تاریخِ بیہقی" کے نام سے مشہور ہوئی۔   

یہ کتاب نہ صرف دورِ غزنوی کی ایک مستند اور اوّلین تاریخی دستاویز ہے بلکہ سلجوقی، سامانی، صفاری اور عباسی خلفا کے  زمانے کے حالاتِ  کے لیے بھی نہایت قیمتی ماخذ  کی حیثیت رکھتی ہے۔تاریخِ بیہقی اپنی نثر کی شفافیت، زبان کی سادگی، قوت بیان اور تاریخی واقعات کی صداقت کے سبب فارسی ادب اور تاریخِ ایران کا ایک لازوال شاہکار شمار ہوتی ہے۔

ٹیگس