اسلامی انقلاب اور انصاف کا تقاضا
امام خمینی ہمیشہ مغربی اور تسلط پسند قوتوں کے نظریات میں انصاف جیسے بنیادی عناصر کی کمی کی ہمیشہ تنقید کرتے تھے ۔
امام خمینی کی نظر میں مارکسزم، سیکولرزم اور لبرلیزم کے نظریات یا تو انصاف پر یقین نہیں رکھتے یا مارکسزم کی طرح انصاف کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن اس نے انصاف کے معنی کو صحیح طرح سے سمجھا نہیں یا پھر بلا واسطہ طریقہ سے سرمایہ دارانہ پالیسی کے نفاذ کی کوشش میں تھے جسے آج نیوکنزرویٹو نظریہ کے نام پر نافذ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جبکہ ایران کے اسلامی انقلاب کے اہداف و مقاصد میں دین کی پابندی اور جمہوریت کو معنوی اخلاق اور انصاف کی بنیاد پر اہمیت دی گئی ہے۔
اسلام جس انصاف کی بات کرتا ہے اس میں تسلط کے انکار، نیز استعمار، ظلم اور بے انصافی کے خلاف جد و جہد کی بات کی گئی ہے ۔ اس بارے میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ظلم کے خلاف جد و جہد ہمارا فریضہ ہے ۔ دنیا کی بڑی طاقتوں کی اسلامی جمہوریہ ایران سے دشمنی کا ایک بڑا سبب بھی یہی انصاف کا تقاضا تھا جس نے عالمی نظام میں موجود ظلم و بے انصافی کے لئے چیلنج کھڑے کر دیئے ۔
اس اہم معیار کے مد نظر اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ویٹو پاور کے خلاف ہے اور اس ویٹو کو دنیا میں پھیلے نا انصاف، مظالم اور عدم مساوات کے لئے ذمہ دار قرار دیتا ہے ۔
در حقیقت عالمی سطح پر نا انصافی کو چیلنج دینے کے لئے انصاف کا تقاضا، اسلامی انقلاب سے نکلا معیار ہے اور اسے ایران کے اسلامی انقلاب کی شناخت کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔