اسلامی انقلاب نے علاقے کی سب سے بڑی طاقت کو سرنگوں کر دیا
پورے یقین کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا کے دیگر انقلابات کے مقابلے میں ایران کے اسلامی انقلاب کا امتیاز، اس کا مذہبی تعلیمات پر مبنی ہونا تھا ۔ اس نے معاشرے کو مذہب کی جانب گامزن کیا ۔
یہ انقلاب ایسے وقت میں رونما ہوا کہ جب بہت سے شعبوں میں مذہب و دین کمزور پڑ چکے تھے یا پھر اسے جان بوجھ کر کمزور کیا جا رہا تھا ۔ کہیں کہیں تو مذہب و دین کو بالکل ہی ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی تھیں ۔ ایران کا اسلامی انقلاب جہاں عوام پر عوام کی حکومت کا حامی ہے وہیں پوری دنیا پر اللہ کی حکمرانی پر بھی پورا یقین رکھتا ہے ۔
دنیا کے دیگر انقلابات کی بہ نسبت ایران کے اسلامی انقلاب کی ایک دیگر خصوصیت موجودہ اقتصادی اور فوجی حالات ہیں ۔ یہ انقلاب ایک ایسے ملک میں آیا جو اقتصادی اور فوجی لحاظ سے بہت ہی مضبوط تھا ۔
مغرب اور امریکا اس کو علاقے کے محافظ کا نام دیتے تھے۔ تیل کی قیمتوں میں ایک دم سے ہوئے اضافے سے موجودہ پہلوی حکومت اقتصادی لحاظ سے بہت مضبوط تھی ۔ اس نے مغرب سے پیشرفتہ ہتھیار خرید کر خود کو زیادہ سے زیادہ طاقتور بنانے کی کوشش کی تھی ۔
موجود حکومت نے نہ صرف ملک کے اندر بلکہ ملک سے باہر بھی خود کو طاقتور دکھانے کی کوشش کی جس کی مثال عمان تھا۔ عمان کے حکمراں سلطان قابوس کی درخواست پر اس ملک کے دائیں بازوں کے علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے لئے پہلوی حکومت کے فوجیوں نے ظفار نامی علاقے میں پہنچ کر علیحدگی پسندوں کا مقابلہ کیا تھا ۔ پہلوی حکومت کے پاس چار لاکھ سے زائد فوجی تھے ۔ اس وقت وہ مشرق وسطی کی سب سے بڑی فوج تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ ایسی طاقت کے مقابلے میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا تھا ۔