کیا رضا شاہ میں خود اعتمادی کی کمی تھی ؟
ماروین زونیس اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ پہلوی خاندان کے اقتدار میں آنے کی 50ویں سالگرہ پر منعقد پروگرام میں محمد رضا شاہ نے کسی بھی موقع پر ایرانیوں کی زندگی میں اسلام کے اثر و رسوخ کا ذکر تک نہیں کیا ۔
وہ ایران میں اسلام کی تبلیغ کے لئے کسی بات پر کاربند نہیں تھا۔ محمد رضا شاہ نے اپنی مذہب مخالف فکر کو ثابت کرنے کے لئے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیاب سے تین سال پہلے 19 مارچ 1976 کو پہلوی حکومت کے اقتدار میں آنے کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر ایران کے کلینڈر کو بدل دیا ۔ اس طرح سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ در حقیقت ماروین زونیس براہ راست یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے آنے والے اصل اسباب میں سے ایک، محمد رضا شاہ کی جانب سے مذہب کو نظر انداز کرنا ہے ۔
ماروین کا یہ بھی خیال ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے رونما ہونے کے اسباب میں ایک سبب شاہ کے اندر خود اعتمادی کی کمی تھی ۔ وہ دوسروں کی حمایت پر بھروسہ کرتا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بچپن اور نوجوانی کا زمانہ خواتین اور لڑکیوں کے درمیان گزارنے اور آمر والد کی موجودگی کی وجہ سے محمد رضا شاہ کے اندر خود اعتمادی کی بہت کمی تھی ۔
ماروین کہتے ہیں کہ جب تک اس کے نزدیکی اسے خود اعتمادی میں اضافے سے لئے ورغلاتے تھے تب تک کوئی مسئلہ نہیں تھا اور سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا تاہم اسلامی انقلاب کی وجہ سے شاہ کو نصیحت کرنے والے افراد فرار ہو گئے ۔ ان میں سے کچھ کے نام اس طرح ہیں اسد اللہ علم، اشرف اور امریکی حمایت پر بھروسہ ۔
ماروین کا خیال ہے کہ یہ وہ عناصر تھے جو رضا شاہ کو نفسیاتی طور پر مضبوط کئے ہوئے تھے تاہم اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے کے واقعات رونما ہوئے تو شاہ کو خود اعتمادی کا سبق سکھانے والے افراد فرار ہوگئے ۔ ان افراد کے فرار ہونے کی صورت میں محمد رضا شاہ کی حقیقی حالت سب کے سامنے واضح ہوگئے اور اس کی ناتوانی برملا ہوگئی ۔
حالانکہ ماروین کی یہ بات تو صحیح ہے کہ محمد رضا شاہ کے اندر خود اعتمادی کی بہت کمی تھی اور پوری طرح دوسروں پر منحصر تھا تاہم یہ بات صحیح نہیں ہے کہ خود اعتمادی میں کمی کی وجہ سے اسلامی انقلاب کو روکنے کے لئے اس نے انقلابیوں کے خلاف پر تشدد اقدامات نہیں کئے ۔
مثال کے طور پر سن 1342 سے 1357 ہجری شمسی کے پرتشدد واقعات ہیں ۔ 1342 میں قم کے مدرسہ فیضیہ پر حملہ، 15 خرداد 1345 کا واقعہ، امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو ملک بدر کرنا، علماء دین اور انقلابیوں کی گرفتاری اور انہیں قید و بند میں ڈالنا، 17 شہریور 1557 کی پرتشدد کاروائی اور 19 دی جیسے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ شاہ نے اپنے دور حکومت میں کتنا مطلق العنان تھا۔