شاہی حکومت کی سرنگونی کے اسباب
ماروین زونیس کہتے ہیں کہ شاہ، امریکا پر بہت زیادہ اعتماد کرتا تھا۔ وہ امریکا کو اپنا سب سے بڑا حامی تصور کرتا تھا ۔
یہی وجہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے شروعاتی دنوں میں اس نے اپنے ایک مشیر سے کہا تھا کہ جب تک امریکا میری حمایت کرتا رہے گا اس وقت تک میں جو بھی چاہوں گا کروں گا اور کوئی مجھے روک نہیں سکتا ۔ مجھ کو کوئی بھی میری جگہ سے ہلا نہیں سکتا ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ شاہ کے زمانے میں ایران کے اندر غیر ملکیوں خاص طور پر امریکا کے اثرو رسوخ بڑھ گئے تھے ۔ اس زمانے میں ایران کے اندر بڑے عہدوں پر افراد کی انتخاب، رکن پارلیمنٹ کو برخاست کرنے، پارلیمنٹ میں قانون پاس کرنے یا نہ کرنے نیز ملک کی پالیسیوں کے تعین میں غیر ملکیوں کا کردار مکمل طور پر واضح تھا ۔
ماروین کے مطابق شاہ کے نزدیک امریکا کا مقام والد کی طرح تھا ۔ حالانکہ وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ شاہ کا امریکا پر ضرورت سے زیادہ اعتماد ہی اس کی سرنگونی کا باعث بنا ۔ محمد رضا شاہ نے امریکا پر اعتماد کی وجہ سے عوامی حمایت کے لئے کوئی کوشش نہیں کی ۔ یہی سبب ہے کہ عوام میں اس کا کوئی مقام نہیں تھا اور وہ پوری طرح سے عوامی حمایت کھو چکا تھا ۔
شاہ کے حوالے سے امریکی نظریات کے بارے میں ماروین لکھتے ہیں کہ امریکا نے شاہ کے بارے میں دہرا معیار اختیار کر رکھا تھا۔ کچھ افراد کا یہ خیال تھا کہ ایسا نفسیاتی مریض تھا جس کا علاج امریکا کے ہاتھ میں تھا۔ حالانکہ کچھ افراد یہ بھی کہتے ہیں تھے کہ شاہ بہت طاقتور تھا۔ ان کا لکھنا ہے کہ شاہ کی حکمرانی کے زمانے میں امریکا نے خود کو ایران میں بہت زیادہ ملوث کر رکھا تھا۔ شاہ کو ایک آمر بنانے میں امریکا کا اہم کردار تھا ۔ اس کا سبب یہ تھا کہ انہوں نے اس کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ ایران میں تم ہی سب کچھ ہو ۔