عراق: دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف آپریشن
-
عراق: دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف آپریشن
عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
عراق میں داعش کے خلاف آپریشن جاری ہے جس میں بہت سے دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔
اسی کے ساتھ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لئے، بڑی تعداد میں شام کے کرد جنگجو بھی عراق پہنچ گئے ہیں۔ دوسری طرف عراقی عہدیداروں نے بتایا ہےکہ داعش عراق میں امریکی اسلحے استعمال کرنے کےساتھ ہی مورچے بنانے میں امریکی صنعتی وسائل سے بھی کام لے رہا ہے۔
عراق کے مختلف علاقوں میں داعش کے خلاف فوج اور عوامی رضاکاروں کا آپریشن کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
داعش کے خلاف عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں کی مشترکہ ہائی کمان نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ الانبار کے مغرب میں ایک آپریشن میں داعش کے ایک درجن سے زائد دہشت گرد مارے گئے ۔
اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ عراقی فضائیہ کے بمبار طیاروں نے مغربی الانبار میں داعش کے ایک مرکز پر بمباری کردی جس میں ایک درجن سے زائد دہشتگرد مارے گئے۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق سامرا کے مغرب میں واقع علاقے عباس شریف میں عراقی فضائیہ کے ایک حملے میں داعش کی متعدد بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ عراقی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے اس حملے میں داعش کی کئی ایسی گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا ہے جس میں بم نصب کئے گئے تھے۔
ادھرعراق فوج کے توپخانے نے فلوجہ کے علاقے میں داعش کے ایک مرکز پر شدید گولہ باری کی ہے۔
اسی کے ساتھ ہمارے نمائںدے نے عراقی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صوبہ الانبار کے علاقے الکرمہ کا ستر فیصد علاقہ آزاد کرایا جاچکا ہے۔
دوسری طرف داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لئے شام کے سیکڑوں کرد جنگجو بھی عراق پہنچ گئے ہیں۔
عراقی علاقے سنجار کے ایزدیوں کی کونسل کے کے چیئر مین خدر صالح نے بتایا ہے کہ موصل میں داعش کے خلاف وسیع حملے کی تیاری کے ساتھ ہی شام سے بھی کرد جنگجو اس حملے میں شرکت کے لئے عراقی کردستان پہنچ گئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ موصل کے مغرب میں کرد ملیشیا کے ہزاروں جوان تعینات ہوگئے ہیں اور کسی بھی وقت اس علاقے میں داعش کے خلاف آپریشن شروع ہوسکتا ہے۔
ادھر عراق کی عوامی رضاکار فورس البدر کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ داعش کے پاس بھاری مقدار میں انواع اقسام کے ہلکے اور بھای امریکی ہتھیار ہی نہیں بلکہ مورچے بنانے میں کام آنے والے امریکی وسائل بھی موجود ہیں۔
عراقی خبررساں ایجنسی المستقبل کے مطابق البدر کے سربراہ ہادی العامری نے اس پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ بیجی آئل ریفائنری کے نزدیک داعش کی بنائی ہوئی جو سرنگ ملی ہے اس کی لمبائی ایک ہزار چارسو میٹر یعنی تقریبا ڈیڑھ کلومیٹر ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ داعش کے افراد عراقی فضائیہ کے حملوں سے بچنے کے لئے اس سرنگ میں پناہ لیتے تھے اور اسی سرنگ کے ذریعے جنگی وسائل ادھر سے ادھر منتقل کرتے تھے۔
ہادی العامری نے بتایا کہ یہ سرنگ جدید ترین امریکی وسائل سے کام لے کے کھودی گئ ہے اور اس میں بجلی کی سہولت بھی ہے اور سونے کے کمرے بھی بنائے گئے ہیں ۔