شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر روس کے حملے
روس کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ شام میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران چھے سو دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر دفاع سرگئی شایگوف نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ شام میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران دہشت گردوں، خاص طور سے داعش دہشت گردوں کے آٹھ سو چھبیس ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا اور اس دوران چھے سو دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ توپولوف بمبار طیاروں نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران نو ہزار پانچ سو کلو میٹر کی پروازیں کیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
روسی وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردوں، خاص طور سے داعش گروہ کے ایندھن کے ذخائر، مواصلاتی نیٹ ورک، سپلائی لائنیں، جنگی ساز و سامان اور تیل منتقلی کی بنیادی تنصیبات، روسی بمباری کے نشانے پر ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں دہشت گردوں کے خلاف روسی کارروائی شامی حکومت کی ہم آہنگی سے انجام پا رہی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے حالیہ حکم کے بعد اس کارروائی میں شدت آ گئی ہے۔
ولادیمیر پوتن نے ہفتے کے روز ایک ویڈیو کانفرنس میں کہا کہ شام میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں بڑی تعداد میں فوجی اہلکاروں، آپریشنل فورس، دفاعی صنعت کے اہلکاروں اور مسلح افواج کا تعاون شامل ہے۔
انہوں نے شام میں روسی فوجی کارروائی کو اہمیت کا حامل قرار دیا اور کہا کہ شام کے بارے میں مزید اقدامات ہمارے پیش نظر ہیں کہ جن کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے- واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ترکی، قطر اور سعودی عرب نے صیہونی حکومت کی مدد سے بشار اسد کی حکومت کو ختم کرنے کے مقصد سے پانچ سال پہلے پوری دنیا سے دہشت گردوں کو شام بھیجنے اور جبہۃ النصرہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی تقویت کا آغاز کیا تھا۔
روس کے سلامتی کے وفاقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے سو ممالک کے تیس ہزار دہشت گرد عراق اور شام میں دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہیں۔