Dec ۱۴, ۲۰۱۵ ۱۶:۴۴ Asia/Tehran
  • نائیجیریا کے شمالی شہر کانو میں لوگوں نے زاریا شہر میں نہتے شیعوں کے قتل عام کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔
    نائیجیریا کے شمالی شہر کانو میں لوگوں نے زاریا شہر میں نہتے شیعوں کے قتل عام کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔

نائیجیریا میں معروف شیعہ عالم دین کے گھر پر فوج کے حملے اور بے گناہ افراد کے قتل کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

نائیجیریا کے شمالی شہر کانو میں لوگوں نے زاریا شہر میں نہتے شیعوں کے قتل عام کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے اتوار کو زاریا میں نائیجیریائی فوج کی جارحیت اور شیعوں کے قتل عام کی مذمت کی اور نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی حمایت کا اعلان کیا۔

نائیجیریا کے شمالی شہر زاریا میں اتوار کے روز معروف شیعہ عالم دین کے گھر پر فوج کے حملے میں بہت سے افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں آیت اللہ زکزاکی کی اہلیہ، بیٹے اور نائب شامل ہیں جبکہ آیت اللہ زکزاکی کی شہادت کے بارے میں متضاد خبریں موصول ہوئی ہیں۔

نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے ترجمان ابراہیم موسی نے کہا ہے کہ آیت اللہ زکزاکی کا گھر تباہ کردیا گیا ہے اور آیت اللہ زکزاکی کے نائب اور اس تحریک کے سیکورٹی شعبے کے انچارج بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں لیکن یہ پتہ نہیں کہ آیت اللہ زکزاکی اور ان کے عزیزوں کو فوج نے کہاں منتقل کردیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تحریک اسلامی کے سیکڑوں حامی ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کے لئے ہفتے کے روز زاریا شہر میں جمع ہوئے تھے۔ اس اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تعداد حد سے زیادہ تھی اور اسی موقع پر نائیجیریائی فوج کے سربراہ توکور بوراتائی فوجی قافلے کے ساتھ زاریا شہر کا دورہ کر رہے تھے۔ فوج کے ترجمان ثانی عثمان کا دعوی ہے کہ آیت اللہ زکزاکی کے حامیوں نے بوراتائی کے قافلے پر حملہ کیا اور پھر فوج کو جوابی کارروائی کرنی پڑی۔

ادھر تحریک اسلامی کے ترجمان ابراہیم موسی کا کہنا ہے کہ فوج نے بلا جواز شیعہ مسلمانوں پر فائرنگ کی اور سیکڑوں افراد کو زخمی اور گرفتار بھی کرلیا۔ فوج کا یہ بھی دعوی ہے کہ تحریک اسلامی کے حامیوں نے زاریا شہر کی سڑکوں پر نکل کر فوجی سربراہ بوراتائی کے قافلے کا راستہ روکا نیز وہ بوراتائی اور دیگر اہم فوجی عہدیداروں کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ تحریک اسلامی کے حامی اور عینی شاہدین فوج کے اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔

دریں اثنا نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ کے حامی اور عالم دین محمد ثالث نے زاریا شہر میں ہونے والے شیعوں کے قتل عام کو امریکا اور صیہونی حکومت کی سازش کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے العالم ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زاریا شہر میں امام حسین علیہ السلام کے چہلم میں لاکھوں شیعہ مسلمانوں کی شرکت سے نائیجیریا میں مغرب سے وابستہ بعض حلقوں میں وحشت پھیل گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ اڑتالیس گھنٹے کے دوران زاریا شہر میں آیت اللہ زکزاکی کے گھر اور شیعوں پرہونے والے نائیجیریائی فوج کے حملوں کی وجہ نائیجیریا میں شیعوں کے اتحاد اور ان کی طاقت سے فوج کا وحشت زدہ ہونا ہے۔

نائیجیریا کے عوام اور عینی شاہدین کا بھی کہنا ہے کہ زاریا شہر میں ہونے والے شیعوں کے قتل عام کے پیچھے امریکا اور صیہونی حکومت کا ہاتھ ہے۔ زاریا شہر میں ہونے والے فوج کے خونریز حملوں کے ایک عینی شاہد یوسف حمزہ نے کہا ہے کہ جس جگہ بھی شیعوں کا خون ہوتا ہے وہاں امریکا اور غاصب صیہونی حکومت کا خفیہ ہاتھ نظر آتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سنہ دوہزار چودہ میں بھی نائیجیریا کے شمال میں یوم قدس کی مناسبت سے ہونے والی عظیم ریلی پر فوج نے فائرنگ کردی تھی۔ فوج کی اس فائرنگ میں آیت اللہ زکزاکی کے تین بیٹے شہید ہوگئے تھے۔

ٹیگس