Jan ۱۱, ۲۰۱۶ ۰۹:۱۸ Asia/Tehran
  • انڈونیشیا کے صدر کے سابق مشیر عبداللہ طہ
    انڈونیشیا کے صدر کے سابق مشیر عبداللہ طہ

انڈونیشیا کے صدر کے سابق مشیر عبداللہ طہ نے جمہوریت کی برقراری کے بہانے سعودی عرب کی جانب سے یمن کے عوام پر کی جانے والی بمباری کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق عبداللہ طہ نے جکارتہ پوسٹ میں اسٹریٹیجک امور سے متعلق اپنے مقالے میں یورپ کے ایران مخالف دباؤ میں کمی کو سعودی حکام کی ناامیدی کا سبب قرار دیا ہے۔ عبداللہ طہ نے اپنے اس مقالے میں لکھا ہے کہ ریاض نے اس اقدام کے ازالے کے لئے ایران مخالف پالیسیاں اختیار کر لی ہیں۔ عبداللہ طہ نے مزید لکھا ہے کہ یورپ کے ساتھ ایران کا ایٹمی معاہدہ سعودی حکام کی مایوسی کا سبب بنا ہے اور وہ محسوس کر رہے ہیں کہ امریکہ نے ان کو کنارے لگا دیا ہے۔ اسی مایوسی کی وجہ سے سعودی عرب نے خطے میں تشدد آمیز پالیسی اختیار کی ہے۔ انڈونیشیا کے صدر کے سابق مشیر اور سیاسی تجزیہ نگار عبداللہ طہ نے خطے میں آل سعود کی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے جمہوریت قائم کرنے کے بہانے یمن پر بمباری شروع کر دی حالانکہ یہ بہت ہی مضحکہ خیز ہے کیونکہ سعودی عرب خود ایک جمہوری نظام سے کوسوں دور ہے۔

عبداللہ طہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ آل سعود کے تعاون کا بھی ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ سعودی عرب نے ایران کو دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کرنے کے لئے نئی حکمت عملی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔ شروع میں سعودی عرب کے لئے صیہونی حکومت کے ساتھ اتحاد ضروری تھا اور یہ اقدام مستقبل میں ایران کے خلاف ممکنہ طور پر مشترکہ دفاعی اور فوجی مشن کا باعث بن سکتا ہے اور یہ اقدام اس جملے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے کہ تمہارے دشمن کا دشمن تمہارا دوست ہے۔

عبداللہ طہ نے مزید لکھا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں ایران کے سفارت خانے پر میزائل کے ساتھ حملہ کیا۔ یہ بہت ہی خطرناک صورتحال ہے اور اس کا دائرہ پھیلنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔

ٹیگس