بحرین: ہیومین رائٹس واچ کی آل خلیفہ حکومت پر سخت تنقید
ہیومین رائٹس واچ نے بحرین میں سیاسی قیدیوں کو دی جانے والی ایذاؤں پر اس ملک کی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔
ہیومین رائٹس واچ کی مشرق وسطی کے علاقے کی ڈائریکٹر سارا لیا وٹسن نے اس تنظیم کی چھے سو انسٹھ صفحات پر مشتمل دو ہزار پندرہ کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بحرین میں سیاسی قیدیوں کی ایذا رسانی بدستور جاری ہے۔ انھوں نے اصلاحات پر عمل درآمد کے بارے میں بحرینی حکام کا دعوی بھی مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ بحرین میں جب تک سرگرم سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو جیل بھیجنے اور ان کو ایذا رسانی کا سلسلہ جاری ہے اور غیر انسانی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جاتی نیز عدلیہ اور سیکورٹی نظام میں اصلاحات پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، اس وقت تک اصلاحات کے بارے میں حکومت کی جانب سے کیا جانے والا دعوی ہرگز صحیح نہیں سمجھا جا سکتا۔
اس رپورٹ کے مطابق حکومت بحرین نے سن دو ہزار تیرہ سے دو ہزار پندرہ کے دوران گرفتار کئے جانے والے افراد سے تفتیش کے دوران انھیں شدید ایذائیں پہنچائی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیدیوں کی ایذا رسانی میں مختلف قسم کے وحشیانہ طریقوں پر عمل کیا گیا جن میں بجلی کے شاک لگانا، قتل کی دھمکی، سخت سردی میں کھڑا رکھنا اور ان کا جنسی استحصال شامل ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوام کے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جو اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات، جمہوریت کی برقراری اور اقتدار سے آل خلیفہ خاندان کی کنارہ کشی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جبکہ بحرینی عوام کے پرامن مظاہروں کی سرکوبی کے لئے آل خلیفہ حکومت نے وسیع پیمانے پر جارحانہ کارروائیاں کی ہیں جن میں سیکڑوں عام شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالفین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے جہاں انھیں سخت ایذائیں دی جا رہی ہیں۔