لیبیا میں سیاسی اور امن و امان کی صورت حال انتہائی خطرناک ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں سیاسی اور امن و امان کی صورت حال انتہائی خطرناک رخ اختیار کرتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ زید بن رعد الحسین نے کہا ہے کہ لیبیا کے سبھی متحارب گروہ اس شورش زدہ ملک میں جاری قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے سبھی گروہ وہاں جاری خونریزی، قتل عام اور سیاسی قیدیوں کو مقدمہ چلائے بغیر پھانسی پر لٹکا دیئے جانے جیسے واقعات میں شریک ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری لیبیا میں سیکورٹی اور امن و امان کی انتہائی خطرناک صورت حال پر قابو پانے کے لئے سنجیدہ اقدام کرے۔ اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں سبھی سرکاری اور غیر سرکاری ادارے انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں اور ان میں بعض اقدامات تو ایسے بھی ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے لیبیا میں قتل عام، پھانسیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کے بارے میں رپورٹ دو ہزار چودہ سے تیار کی ہے۔ لیبیا کے عوام ایک طویل عرصے سے اپنے ملک میں حریف مسلح گروہوں کے درمیان جنگ کی وجہ سے بدامنی اور خونریزی کے ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس دوران لیبیا میں داعش کی پیشقدمی کی وجہ سے بھی پڑوسی ملکوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ البتہ اس صورت حال میں لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کا اعلان، جس کو پارلیمنٹ سے بھی اعتماد کا ووٹ حاصل ہو گیا ہے، عالمی برادری کے لئے ایک امید افزا خبر ہے۔
دوسری جانب لیبیا کے تیل سے مالا مال علاقوں کی جانب داعش کی پیشقدمی نے اٹلی اور فرانس جیسے سامراجی مغربی ملکوں کو لیبیا میں فوجی مداخلت کا بہانہ دے دیا ہے۔ لیکن تیونس، مراکش اور الجزائر جیسے پڑوسی ملکوں نے لیبیا میں غیر ملکی فوجی مداخلت کی سخت مخالفت کی ہے۔
تیونس کے وزیر دفاع نے ابھی حال ہی میں کہا ہے کہ ان کی حکومت لیبیا میں سیاسی اور سیکورٹی کے بحران کے سیاسی حل کی حمایت کرتی ہے۔ الجزائر اور مراکش کے وزرائے دفاع نے بھی لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے بعض مغربی ملکوں کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے کہ وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے لیبیا میں اپنی فوج بھیجنا چاہتے ہیں۔
اس درمیان برطانوی اخبار ڈیلی میرر نے خبر دی ہے کہ برطانیہ نے اپنے کچھ اسپیشل فوجی، لیبیا میں تعینات کر دیئے ہیں۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ برطانیہ نے داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لئے لیبیا میں اپنے فوجی تعینات کئے ہیں تاکہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں لیبیا کی حکومت کی مدد کر سکیں جبکہ فرانسیسی اخبار لی مونڈ نے بھی لکھا ہے کہ فرانسیسی فوجیوں نے بھی لیبیا میں داعش کے خلاف خفیہ کارروائیاں انجام دی ہیں۔