یمن میں جنگ بندی اور جھڑپیں
یمن میں جنگ بندی کے باوجود سعودی عرب کی دھمکیوں اور حملوں کا خطرہ برقرار ہے-
رپورٹوں کے مطابق اتوار کو سعودی عرب کے حملوں اور سعودی اتحاد کی نئی دھمکیوں نے یمن میں پیر کی صبح سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے انجام کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق پیر کو علی الصبح جنگ بندی کا آغاز ایسے عالم میں ہوا ہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے اتوار کو ایک بیان میں دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے لئے جنگ بندی کے دوران ہر طرح کے حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے-
درایں اثنا سعودی اتحاد کے جنگی جہازوں نے یمن میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے سے پہلے اس ملک میں بعض علاقوں پر بمباری کی ہے- رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے جنگی جہازوں نے اتوار کی رات، یمن کے مفرور و مستعفی صدر منصور ہادی کے ایجنٹوں کے ایک فوجی اڈے کی جانب عوامی تحریک انصار اللہ کے مجاہدین کی پیشقدمی روکنے کے لئے صوبہ مآرب پر بمباری کی-
سعودی عرب کی زیر قیادت علاقے کے نو ممالک کے اتحاد نے امریکہ کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر بڑے پیمانے پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تاکہ یمن کے مستعفی و مفرور صدر عبد ربہ منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لائے- ان حملوں کے نتیجے میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں یمنی شہید و زخمی، دسیوں ہزار لوگ در بدر اور اس ملک کی اسی فیصد بنیادی تنصیبات، تباہ ہوچکی ہیں-