Apr ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۸:۰۳ Asia/Tehran
  • اوآئی سی اجلاس میں ترکی کے صدر کی تقریر

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے سربراہی اجلاس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں، اسلامی ملکوں پر مشتمل انسداد دہشت گردی تنظیم کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

استنبول سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے او آئی سی کے تیرھویں سربراہی اجلاس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں خطے میں دہشت گرد گروہوں کی تقویت میں اپنی حکومت کے کردار کا کوئی ذکر کئے بغیر کہا کہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے اسلامی ملکوں کی پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں پر مشتمل انسداد دہشت گردی تنظیم تشکیل پانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اس تنظیم کی تشکیل سے متعلق ابتدائی موافقت حاصل ہوچکی ہے۔

رجب طیب اردوغان نے اپنے خطاب میں اسلامی ملکوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج دشمنان اسلام کی جانب سے کھڑا کیا جانے والا مذہبی فتنہ اور تفرقہ انگیزی، اسلامی دنیا کو درپیش اہم ترین مشکلات ہیں ۔

ترکی کے صدر نے کہا کہ داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا خطرات سے دوچار ہوگئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک جںگ زدہ ملکوں میں امن قائم کرنے کی فکر میں نہیں ہیں بلکہ وہ ان ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کرکے ان کے تیل کی دولت اور قومی سرمائے کو لوٹنا چاہتے ہیں ۔

ترکی کے صدر نے یہ بات ایسی حالت میں کہی ہے کہ شام اور عراق میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے میں سعودی عرب، قطر اور بعض دیگر عرب ملکوں کے ساتھ ہی ترکی نے بھی امریکا کا ساتھ دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے دہشت گردی کے تعلق سے عالمی برادری کے دوہرے طرزعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک، پیرس اور برسلز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر بیانات جاری کرکے ان کی مذمت کرتے ہیں لیکن استنبول، انقرہ اور لاہور کے دہشت گردانہ حملوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتے ۔

ترکی کے صدر نے عراق اور شام میں داعش ، جبھۃ النصرہ اور دیگر تکفیری دہشت گرد گروہوں کی کارروائیوں میں لاکھوں بے گناہ شہریوں کے مارے جانے کا کوئی ذکر نہیں کیا ، جبکہ عراق اور شام میں امریکا ،صیہونی حکومت ، یورپ نیز ان کے علاقائی اتحادیوں کے، جن میں ترکی بھی شامل ہے، حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے حملوں میں لاکھوں بے گناہ مارے جاچکے ہیں ۔

ٹیگس