ہیومن رائٹس واچ کی امریکہ پر کڑی نکتہ چینی
ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب کو کلسٹر بموں کی فروخت کی بابت امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے ان بموں کی تیاری اور فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹرآرم اور کلسٹر بموں کی روک تھام کے لیے قائم عالمی اتحاد کے سربراہ اسٹیوگوس نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی قوانین اور ضابطوں کے مطابق ممنوعہ ہتھیاروں کی پیداوار اور فروخت کا سلسلہ فوری طور پر بند کردے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کو کلسٹر بم فروخت کر رہا ہے جبکہ اکثر ممالک عام شہریوں کے لیے خطرہ بننے والے ہتھیاروں کی پیداوار اور فروخت سے گریز کر رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے یمن میں جو کلسٹر بم استعمال کیے ہیں وہ امریکی دعوے کے برخلاف انتہائی خطرناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنسر فیوزڈ کلسٹر بموں کے خطرات کا یمن میں بخوبی مشاہدہ کیا گیا ہے اور ان بموں نے ایک بڑے علاقے کو گویا بارودی سرنگوں سے بھرے علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے پچھلے چند برس کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ممنوعہ قسم کے سینسر فیوزڈ بم فراہم کیے ہیں۔
سعودی عرب نے اپنے بعض عرب اتحادیوں کی مدد سے یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں دس ہزار افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے جنگ یمن کے دوران کئی بار امریکہ کے فراہم کردہ کلسٹر بموں کا استعمال کیا جن پر عالمی قوانین کے تحت پابندی عائد ہے۔