May ۱۹, ۲۰۱۶ ۲۰:۰۲ Asia/Tehran
  • بحرینی عوام کے آل خلیفہ حکومت کے خلاف مظاہرے

بحرینی شہریوں نے آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔

بحرینی شہریوں نے مختلف شہروں میں وسیع پیمانے پر مظاہروں میں شرکت کرکے آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ اور انسانیت سوز پالیسیوں کی مذمت کی- مظاہرین نے شاہی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کے خلاف نعرے لگا کر اس عزم کا ایک بار پھر اعلان کیا کہ جب تک ان کے جائز مطالبات پورے نہیں ہو جاتے اور ملک میں جمہوریت قائم نہیں ہو جاتی، وہ اپنے پرامن مظاہرے جاری رکھیں گے-

مظاہرین کے ہاتھوں میں بحرین کا قومی پرچم تھا اور وہ سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ بحرینی شہریوں کے قاتل سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کوگرفتار کر کے انہیں سزا دی جائے-

بحرینی عوام فروری دو ہزار گیارہ سے ملک میں آزادی اور جمہوریت کے حق میں پرامن تحریک چلا رہے ہیں- بحرینی عوام ملک میں آزادی، مساوات اور شہری حقوق کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں بحرینی عوام کا ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ ملک میں ایک منتخب عوامی حکومت ہونی چاہئے جو عوام کی حقیقی نمائندہ ہو-

اس درمیان بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے اپنے وحشیانہ ا قدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سات مئی سے تیرہ مئی کے عرصے میں کم سے کم پندرہ عام شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ پندرہ افراد کے بارے میں کوئی خبرنہیں ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران آل خلیفہ حکومت کی عدالت نے انیس شہریوں کے خلاف نواسی ظالمانہ فیصلے سنائے ہیں-

دریں اثنا بحرینی پارلیمنٹ نے مذہبی آزادیوں پر پابندی سخت کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں میں علما اور خطیبوں کی رکنیت پر پابندی عائد کر دی ہے- بحرینی حکومت ان سیاسی کارکنوں کی شہریت بھی منسوخ یا سلب کر رہی ہے جو آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید اور ملک میں آزادی اور جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں-

بحرین کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان، بحرین کے بزرگ عالم دین شیخ عیسی قاسم اور شیخ محمد خجستہ ان مذہبی اور سیاسی رہنماؤں میں شامل ہیں کہ آ ل خلیفہ حکومت نے جن کی شہریت سلب کر لی یا پھر جنھیں سزائیں سنائی ہیں-

دو ہزار گیارہ میں اسلامی بیداری کی تحریک کے دوران تیونس اور مصر کے بعد بحرین تیسرا ملک تھا جہاں اسلامی بیداری کی تحریک شروع ہوئی تھی- بحرینی حکومت نے سعودی حکومت کے ساتھ مل کر بحرینی عوام کی پرامن تحریک کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی ہے مگر عوام کی پرامن انقلابی تحریک بدستور جاری ہے۔

ٹیگس