May ۲۴, ۲۰۱۶ ۱۳:۵۹ Asia/Tehran
  • مذہبی شخصیات کے خلاف بحرینی پارلیمنٹ کے نئے قانون پر تنقید

بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے اس ملک کی مذہبی شخصیات کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا قانون منظور کئے جانے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے-

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے اعلان کیا ہے کہ بحرینی پارلیمنٹ کا حالیہ اقدام، شہری آزادی اور حقوق کی خلاف ورزی ہے- اس قانون کے مطابق بحرینی کی مذہبی شخصیات پر، سیاسی گروہوں اور سرگرمیوں میں شرکت پر پابندی لگادی گئی ہے-

یہ قانون ایسی حالت میں منظور کیا گیا ہے کہ بحرین کے عوام آل خلیفہ حکومت کے غیر منصفانہ اور امتیازی رویوں کے خلاف اپنے پرامن مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں-

در ایں اثنا بحرینی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن جلال فیروز نے کہا ہے کہ آل خلیفہ حکومت مسلسل عوام کی آواز کو دبانے کے درپے ہے- انہوں نے مذہبی شخصیات کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف بحرینی پارلیمنٹ کے نئے قانون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرینی حکومت اس ملک کے عوام کو غلاموں کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ عوام قوت و اقتدار کے مالک ہوں اور مغربی حکومتیں بھی اس ظالم حکومت کی ہمیشہ حمایت کرتی ہیں-

ٹیگس