آل خلیفہ حکومت کے اقدامات پر بحرینی علما کا شدید احتجاج
بحرین کے علما نے ملک میں مخالف سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کو اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
بحرینی علما نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں بحرینی عوام اور مذہبی و سیاسی جماعتوں نیز سیاسی کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے-
بحرینی علما کے بیان میں آل خلیفہ حکومت کی پالیسی کو دہشت گردی سے تعبیر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دیوانگی کے انداز میں بحرین کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں پراس طرح کا دباؤ بڑھانا صرف اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے منطق اور سیاست کو بالائے طاق رکھ دیا ہے اور ایک ایسی قوم کےخلاف جو پرامن طریقے سے اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہی ہے، فرقہ وارانہ طرزعمل اپنا رکھا ہے-
بحرینی علما کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بحرین کی شاہی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنے اس قسم کے تشدد آمیز اور ظالمانہ اقدامات سے عوام کی تحریک کو کچل دے گی تو یہ اس کی بھول ہے-
علمائے بحرین کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ التوعیہ الاسلامیہ نامی تنظیم بحرین میں اسلامی بیداری کا عنوان، سمبل اور علامت ہے اور آل خلیفہ حکومت بحرینی علما کی انجمن مجلس اسلامی کی طرح اس تنظیم کو تحلیل نہیں کر سکتی -
واضح رہے کہ آل خلیفہ حکومت نے رواں ہفتے ایک عدالتی حکم کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت جمعیت الوفاق پر پابندی عائد کر دی- اس کے ساتھ ساتھ اس نے دو اور مخالف جماعتوں التوعیہ الاسلامیہ اور الرسالہ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے- بحرینی حکومت نے پچھلے ہفتے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ نبیل رجب کو بھی جیل سے چند ماہ کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا -
اس سے پہلے بحرینی حکومت کی عدالت نے جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کی سزائے قید کی مدت کو دوگنا کر کے ان کی سزا نو سال کر دی تھی-
بحرینی عوام فروری دو ہزار گیارہ سے ملک میں جمہوریت، آزادی اور انصاف کے قیام کے لئے پرامن تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔