نائیجیریا کی فوج، تین سو سینتالیس شیعوں کے قتل عام کی ذمہ دار
نائیجیریا کی فوج نے اس ملک کے تین سو سینتالیس شیعہ مسلمانوں کو قتل کر کے اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا ہے۔
نائیجیریا میں انجام پانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ تشدد آمیز رویہ اختیارکر رکھا ہے-
ایک سو ترانوے صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس ملک کی فوج نے شمالی کادونا میں دوہزارپندرہ کے آخری دنوں میں عزاداری کے ایک جلوس پر حملہ کر کے تین سوسینتالیس شیعہ مسلمانوں کو قتل کرکے اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا تھا- نائیجیریا کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سے۔ کہ جسے کادونا کی صوبائی حکومت نے تشکیل دیا ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ تشدد آمیز رویہ روا رکھا ہے-
گذشتہ سال نائیجیریا کی فوج نے عزاداری کے جلوس کے شرکاء پر حملہ کردیا تھا- فوج کا دعوی تھا کہ جلوس کے شرکاء نے فوج کے کمانڈرجنرل توکوریوسف بورتای کے کارواں کے راستے میں رکاوٹ پیدا کی تھی- مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی نے فوج کے ان جرائم کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے حکام سے اس قتل عام کا نوٹیس لینے کی درخواست کی ہے- تحقیقاتی کمیٹی نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان جرائم میں شامل فوجیوں کوفوری طورگرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلائیں-
اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا تھا کہ نائیجیریا کی فوج نے آیت اللہ ابراہیم زکزاکی کے حامی شیعہ مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا اور ان پر براہ راست فائرنگ کی اور انھیں اجتماعی قبروں میں دفن کرکے اس کی نشانیاں اور دستاویزات چھپانے کی کوشش کی ہے، جبکہ فوج کا دعوی ہے کہ اس نے بلوہ ایکٹ کے تحت اقدام کیا ہے-
محرم کے جلوس پر نائیجیریا کی فوج کے وحشیانہ حملوں میں سیکڑوں افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ مذہبی پیشوا آیت اللہ زکزاکی پر فوج کے تشدد میں ان کی ایک آنکھ چلی گئی ہے اوران کے بدن کے کچھ حصے مفلوج ہوگئے ہیں اور اس حالت میں وہ یکم دسمبر سے اب تک جیل کے اندر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں-