منی المیہ معاملے میں فرانس کی ثالثی کی تردید
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں ایک باخبر ذریعے نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان شہدائے منی کے معاملے کے حل کے سلسلے میں فرانس کی ثالثی کی تردید کی ہے۔
اس باخبر ذریعے نے اسنا خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو کے دوران منظر عام پر آنے والی اس خبر کی تردید کی کہ فرانسیسی حکومت، ایران اور سعودی عرب کے درمیان شہدائے منی کے معاملے کو حل کرنے کے سلسلے میں ثالثی کرے گی۔ وزارت خارجہ کے اس باخبر ذریعے نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا۔
واضح رہے کہ بعض ذرائع ابلاغ نے ایران کے حج و زیارت کے ادارے کے سربراہ، سعید اوحدی کے پیر کے دن ٹی وی انٹرویو کے حوالے سے خبر دی تھی کہ فرانس، منی المیے سے متعلق معاملے کو حل کرنے کے لئے ثالثی کرے گا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب سعید اوحدی نے منگل کے دن سہ پہر کے وقت اس بات کو واضح کر دیا کہ انہوں نے کسی بھی جگہ اور کبھی بھی منی کے المیے سے متعلق معاملے کے بارے میں کسی بھی ملک کی ثالثی کی بات نہیں کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ چند یورپی ممالک کے قانون دانوں نے منی المیہ سے متعلق معاملے کو حل کرنے کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے اور عنقریب ایران کی ایک ٹیم بعض یورپی ممالک اور فرانس روانہ کی جائے گی۔
سعید اوحدی نے مزید کہا کہ ایرانی سفارتکاری کے ذریعے منی المیے سے متعلق معاملے کی قانونی طریقے سے پیروی کرنے پر مبنی رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے منی المیے کے شہدا کے حقوق کی بازیابی کے لئے وزارت خارجہ، عدلیہ اور حج و زیارت کے ادارے کے باہمی تعاون اور کوششوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ چوبیس ستمبر سنہ دو ہزار پندرہ کو ایران کے چار سو چونسٹھ ایرانی حجاج کرام سمیت ہزاروں حجاج سرزمین منی میں حج کی ادائیگی کے دوران آل سعود حکام کی بدانتظامی کے باعث شہید ہوگئے تھے۔