بحرین کے شیعہ علماء کے حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ کا بیان
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بحرین کی حکومت، مسلسل شیعہ علماء کو نشانہ بنا رہی ہے-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بحرین کی حکومت نے گذشتہ دو مہینوں میں مسلسل اور سسٹمیٹک طور پر اس ملک کے شیعہ علماء کے حقوق پامال کئے ہیں اور ان کی انفرادی و اجتماعی آزادی سلب کرلی ہے اور ان میں سے بہت سوں پر بے بنیاد الزامات میں مقدمہ چلا رہی ہے-
نیویارک میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تحفظ کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ انسانی حقوق کے اس ادارے کے ماہرین کی جانب سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق، بحرین کے ممتاز اور جید عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کئے جانے کے وقت سے اب تک مزید چھپن شیعہ علماء سے بحرینی حکومت نے تفتیش کی ہے-
اس بیان کے مطابق چار بحرینی علماء نے کہ جن سے تفتیش کی گئی ہے، ہیومن رائٹس واچ کے ماہرین سے کہا ہے کہ بحرین کی حکومت، شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے کے باعث احتجاج میں شرکت کرنے والے علماء پر غیر قانونی اجتماعات کے الزام میں شرکت کے سبب، مقدمہ چلا رہی ہے-
واضح رہے کہ حکومت بحرین نے جون دوہزار سولہ میں اس ملک کے ممتاز اور بزرگ عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرلی تھی جس کے خلاف بحرین اور دنیا بھر میں شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے-
ہر ہفتے جمعے کے روز منامہ کے الدراز علاقے میں شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ کے سامنے، ان کی حمایت میں شیعہ عوام اجتماع کرتے ہیں اور اس بزرگ عالم دین کی شہریت سلب کئے جانے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں-