مغرب شام کے بارے میں اپنے مواقف سے پیچھے ہٹ گیا ہے، بشار اسد
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ مغرب نے شام کے اقتدار سے انھیں ہٹانے کے بارے میں اپنے مواقف سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی موجودہ صورت حال اس وقت حکومت کے حق میں ہے اور مغرب، شام کی حکومت پر طرح طرح کے الزامات عائد کرنے کے باوجود ان کی حکومت کو باقی نہ رکھنے کے بارے میں اپنے مواقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گیا۔ انھوں نے کہا کہ بحران شام کو صرف سیاسی طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
بشار اسد نے کہا کہ انھوں نے شام کو بحران سے باہر نکالنے کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا ہے۔ شام کے صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ داعش دہشت گرد گروہ ان کے ملک کے تیل کو اسمگل اور عراق کے تیل کے کنوؤں سے استفادہ کر رہا ہے، کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک، جو دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں، داعش کے اقدامات پر کوئی ردعمل نہیں دکھا رہے ہیں البتہ جب روس نے قدم اٹھایا تو داعشی دہشت گرد پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے جنگی علاقوں سے لوگوں کو باہر نکالنے کے لئے گذرگاہیں بنائی ہیں تاہم دہشت گرد عناصر، شام کے مرکزی علاقوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں اور شامی فوج دہشت گردوں کو ان علاقوں سے نکالنے کے لئے ان کا مقابلہ کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شام، دو ہزار گیارہ سے خاص طور سے غیر ملکی دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بناء پر بحران سے دوچار ہے۔