سعودی عرب میں علما کی گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش
انسانی حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیموں نے سعودی عرب میں شیعہ علما کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کی ہے-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیموں نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے ان شیعہ علما کی گرفتاری ، جنہیں اظہار بیان کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، تشویشناک امر ہے-
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شیعہ علما پر سعودی حکام پر تنقید کے سبب مقدمہ چلایا جاتا ہے اور برسوں تک انہیں جیلوں میں رکھا جاتا ہے-
سعودی عرب کے شیعہ علما ، آل سعود حکومت سے ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں - سعودی عرب کے شیعہ علماء نے اس ملک کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شیعوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے بارے میں تحقیقات کریں۔ ان علماء نے آل سعود کے حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا ہےکہ وہ سیاسی اور خاص کر شیعہ سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر آزاد کریں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں عوامی تحریک شروع ہونے کے بعد دسیوں شیعہ مسلمانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سعودی عرب کی حکومت قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے جیسے بے بنیاد الزامات کے تحت اس ملک کے مشرقی علاقوں کے شیعوں اور سعودی عرب کی حکومت پر اعتراض کرنے والوں کو گرفتار کر لیتی ہے۔
سعودی عرب کی دس سے بیس فیصد تک آبادی شیعوں پر مشتمل ہے اور شیعہ حالیہ عشروں خصوصا عبدالعزیز اور آل سعود کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ہمیشہ دوسرے درجے کے شہری شمار کئے جاتے رہے ہیں۔ سعودی عرب کے شیعہ اہم سرکاری عہدوں پر تعینات نہیں ہوسکتے ہیں چاہے وہ معاشرے کے تمام طبقات سے زیادہ علمی صلاحیتوں کے حامل بھی کیوں نہ ہوں۔