Nov ۲۴, ۲۰۱۶ ۱۵:۰۴ Asia/Tehran
  • اسلام اور مسیحیت کے درمیان مذاکرات کا دسواں دور مکمل

اسلام اور مسیحیت کے درمیان مذاکرات کے دسویں دور کےاختتامی بیان میں کہا گیا ہےکہ تشدد اور انتہا پسندی دین کی اساس کی مخالف ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ ثقافت و اسلامی روابط اور ویٹیکن کے کیتھولیک چرچ کی ادیان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی کونسل کے مابین گفت وشنید کا دسواں دور روم میں ایک بیان جاری کرکے ختم ہوگیا - اس دور کی گفتگو کا عنوان تھا  " مذہب اور دین کے نام پر انتہا پسندی اور تشدد دین کا کون سا چہرہ ہے" ؟ - اسلام  اور مسیحیت کے درمیان مذاکرات کے دسویں دور کے اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ مذہب اور دین کے تعلق سے دانشمندانہ روش اپنانا ضروری ہے تاکہ اس کے ذریعے اقدار کو متعارف کرایا جاسکے اور انتہا پسندی جیسی بیماریوں سے دوری اختیار کی جاسکے -

بیان میں کہا گیا ہے کہ سبھی مسیحیوں اور مسلمانوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی کوششیں بروئے کار لائیں - بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی بڑی آسانی کے ساتھ مذہب کے نام پر تشدد کی شکل اختیار کرلیتی ہے جبکہ تشدد اور انتہا پسندی مذہب کی اساس اور روح کے منافی ہے کیونکہ مذہب کی اساس عفو در گذر اور ضرورت مندوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے پر استوار ہے -

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور مسیحیت کے زیرعنوان مذاکرات کا اگلا دور دو ہزار اٹھارہ میں تہران میں ہوگا - روم میں انجام پانےوالے مذاکرات کے دسویں دور میں اسلامی وفد کی سربراہی ایران کے ادارۂ ثقافت و روابط اسلامی کے سربراہ ابوذر ابراہیمی ترکمان نے ، جبکہ مسیحی وفد کی سربراہی  ویٹیکن میں ادیان کے ساتھ مذاکراتی کونسل کے سربراہ کارڈینل جان لوئی توران نے کی -

ٹیگس