حلب کے 80 فی صد علاقے پر شامی فوج کا کنٹرول
شامی فوج نے حلب آپریشن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مشرقی حلب کے اسی فی صد سے زائد علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
خبروں میں کےمطابق، مشرقی حلب کے علاقوں، شعار، مرجہ شیخ لطفی اور تلہ شرطہ پر شامی فوج کے کنٹرول کے بعد بدھ کو صبح سویرے، حلب کے قدیم علاقے میں بھی دہشت گردوں کی پوزیشن کمزور ہوگئی اور دہشت گرد عناصر اپنے ہتھیار چھوڑ کے جنوبی ترکی کے سرحدی علاقوں کی جانب فرار ہوگئے۔
اس دوران بہت سے دہشت گردوں نے خود کو شامی فوج کے حوالے کردیا اور شامی فوج کسی قسم کی مزاحمت کے بغیر ، حلب کے شمالی اورمغربی قعلے کا چکر کاٹتے ہوئے، قدیم حلب کے علاقوں، فرافرہ، کرم الجیل، باب الحدید اور اغیور میں داخل ہوگئی۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد گروہوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اورحلب کے مختلف علاقوں سے بھاگنے والے دہشت گرد جنوبی حلب کے مختلف علاقوں خاص طور سے حی الشیخ سعید اور بستان القصر پہنچے ہیں جہاں ان کی پوزیشن پہلے ہی مستحکم نہیں ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دہشت گرد حلب سے اپنے محفوظ انخلا کے لیے مختلف چینلوں کے ذریعے شامی فوج سے لازمی ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ شامی فوج کے آرٹلری ڈویژن نے اپنی ساری توجہ اب جنوبی حلب کے علاقے شیخ سعید کے علاقے پر مرکوز کردی ہے جس کی آزادی کی صورت میں حلب سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔
شامی فوج نے ہفتے کے روز حلب کے قدیم علاقوں کی جانب پیشقدمی کا آغاز کرتے ہوئے الجزماتی اور القاطرجی علاقوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے شعار اور قاضی عسکر میں دہشت گردوں کے مورچے شامی فوج کی زد پر آگئے تھے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ شام کو سن دوہزار گیارہ سے ، امریکہ ، سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ مختلف دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کا مقصد شام کے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنا ہے تاہم ان کا یہ مقصد تاحال پورا نہیں ہوسکا ہے۔
امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی حمایت سے چار سال سے جاری بحران شام کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں۔