سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کے خلاف ووٹنگ ملتوی، مصر کی حکومت پیچھے ہٹ گئی
مصر کی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صیہونیت مخالف قرارداد کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
لبنان کی العہد ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان، فلسطینی علاقوں میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر سے متعلق قرارداد کے بارے میں سلامتی کونسل میں ووٹنگ ملتوی کرانے کے بارے میں اتفاق ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ امریکہ کی نئی حکومت کو یہ موقع دیا جائے کہ وہ جامع صورت میں ایک وسیع البنیاد راہ حل تک پہنچنے کے لیے فلسطینیوں کی امنگوں کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہ جو اپنی انتخابی مہم میں قدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے قدس منتقل کرنے پر زور دے رہے تھے، اس وقت واضح طور پر امریکہ کی موجودہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے۔ اس سے قبل صیہونی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس قرارداد پر ووٹنگ منسوخ کرانے کے لیے باراک اوباما کی حکومت اور مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی پر دباؤ ڈالیں۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ، ونزوئلا، ملیشیا اور سینیگال نے مصر سے کہا ہے کہ وہ صیہونیت مخالف قرارداد کے مسودے کے بارے میں سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے عمل کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں واضح جواب دے۔ سلامتی کونسل کے ان ممالک نے اسی طرح اس بات پر زور دیا ہے کہ مصر کی خاموشی جاری رہنے اور اس قرارداد کی صورت حال واضح نہ ہونے کی صورت میں وہ ووٹنگ کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سلامتی کونسل کے غیرمستقل ارکان کی حیثیت سے اپنا حق استعمال کریں گے۔