تل ابیب کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد میں باراک اوباما حکومت ملوث ہے: نتین یاہو
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد میں امریکہ کی بارک اوباما حکومت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر اس میں کوئی شک نہیں کیا جاسکتا کہ اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد میں بارک اوباما حکومت ملوث ہے اور اس قرارداد کی منظوری میں پوری ہم آہنگی رہی ہے۔نتن یاہو نے کہا کہ یہ اقدام، امریکہ کی روائتی پالیسی کے خلاف ہے جس نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ صیہونی بستیوں کی تعمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نہیں اٹھنے دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان دسیوں برسوں سے اختلافات جاری ہیں تاہم واشنگٹن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں پیش نہیں ہونے دے گا۔نتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے کہا تھا کہ دو دوست، ایک دوسرے کو کبھی سلامتی کونسل میں نہیں کھینچ سکتے۔دوسری جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر تل ابیب میں امریکہ کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کے روز چودہ رکن ملکوں کی حمایت سے ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں اسرائیل سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کا عمل، فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ البتہ امریکہ نے اسرائیل کے خلاف پاس کی جانے والی اس قرارداد کے لئے ہونے والی ووٹنگ میں، حصہ نہیں لیا۔