سعودی عرب میں ایذا رسانی پر اسانی حقوق کی نگراں تنظیم کی تشویش
انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے سعودی عرب میں ایذا رسانی اور شکنجے دیئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کی مشرق وسطی کے امور کی سربراہ سارا واٹسن نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت، اپنے ملک میں حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو گرفتار اور یا ان کو شکنجے دے رہی ہے۔
انھوں نے اسی طرح اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعودی عرب میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ اور یا غیر سرکاری تنظیموں سے گفتگو کرنے والوں کو بھی گرفتار اور یا ان کو ایذائیں پہنچائی جاتی ہیں، کہا کہ گرفتار کئے جانے والے افراد پر حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے اور یا سعودی شاہ کی نافرمانی کرنے جیسے الزامات عائد کر دیئے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کی نئی رپورٹ میں انتالیس سالہ سعودی مصنف نظیر ماجد پر ہونے والے مظالم کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ جنھیں اٹھارہ جنوری دو ہزار گیارہ کو آل سعود حکومت کے خلاف مظاہرے میں شرکت کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے سات سال قید اور سات برس تک ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کئے جانے جیسی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
الماجد اس وقت بھی ریاض کے قریب ایک جیل میں بند ہے جس سے اس کے اہل خانہ کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کی تعداد تیس ہزار تک پہنچ گئی ہے جس سے اس ملک میں آل سعود حکومت کی آمریت کا بخوبی پتہ چلتا ہے۔