پاک افغان سرحد کی بندش سے ٹرکوں کی طویل قطاریں
پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان کی سرحد بند ہے، راستے بند ہونے سے بارڈر کے دونوں جانب تجارتی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
ٹرانسپورٹرز اور تاجروں کے نمائندوں نے سرحد کو بند کیے جانے کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحران کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
آئل ٹینکرز اور مال بردار گاڑیوں کے ٹرانسپورٹرز کی انجمن کے ترجمان اسراراحمد شنواری کے مطابق ہم طورخم اورچمن سرحد سے افغانستان یومیہ 700 ٹرک روانہ کرتے ہیں، جبکہ 300 ٹرک وہاں سے آتے ہیں۔
اسرار احمد شنواری کا کہنا تھا کہ لوگ گزشتہ ایک ہفتے سے سرحد بند ہونے کے باعث پیدا ہونے والی خراب صورتحال کا اندازہ لگا سکتے ہیں، ہم انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی سے متعلق اٹھائے گئے تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں، مگر ہم حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جائے، کیوں کہ اس سے 2 لاکھ افراد کا روزگار منسلک ہے۔ پاکستان-افغانستان کے مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے شریک چیئرمین اور معروف تاجر محمد زبیر موتی والا کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران پاک-افغان تجارت 2.5 بلین ڈالر سے کم ہو کر 1.5 بلین تک پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ درگاہ لعل شہباز قلندر میں دھماکے کے بعد جس میں 90 سے زائد افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے رات گئے 16 فروری کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث دیگر احکامات جاری ہونے تک پاک-افغان سرحد فوری طور پر بند کردی گئی ہے۔