شام میں امریکی منصوبے دمشق کے حق میں نہیں، صدر بشار اسد
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہےکہ دمشق حکومت سے ہم آہنگی کئے بغیر شام میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے روسی اور یورپی پارلیمانی وفد سے ملاقات میں اپریل سے رقہ کی کارروائی شروع کرنے کے بارے میں امریکی فوجیوں کے منصوبے سے متعلق کہا کہ دمشق حکومت کی اجازت کے بغیر شام میں کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی، غیر قانونی ہے اور شام میں کسی بھی ملک کی فوجی موجودگی کو جارحیت سمجھا جائے گا - شام کے صدر نے کہا کہ اس اصول کے پیش نظر دہشت گردوں کے خلاف مہم سے متعلق امریکی منصوبہ، شامی حکومت کی مدد اور حتی شام کے اقتدار اعلی کے تحفظ کے لئے بھی نہیں ہے۔بشار اسد نے کہا کہ امریکی پالیسیاں چند جہتی اور کئی معیار کی ہوتی ہیں اور امریکی سیاستداں، بین الاقوامی قوانین کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور ان کی نظر میں صرف ان کے خاص اور ذاتی مفادات مدنظر ہوتے ہیں-شامی صدر نے بنیادی آئین کے بارے میں روسی منصوبے کے بارے میں بھی کہا کہ ابھی اس منصوبے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور روس اس وقت اپنی فضائیہ کے ذریعے جنگی مورچوں، خاص طور سے حلب اور تدمر میں شامی فوج کی حمایت کر رہا ہے۔بشار اسد نے اپنی گفتگو میں شامی فضائی دفاعی سسٹم کو تباہ کرنے کے بارے میں صیہونی حکومت کی دھمکی پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا۔