شام: اقوام متحدہ کی قرارداد ویٹو
روس نے شام کے مبینہ کیمیائی حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔
روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے جس میں گزشتہ ہفتے شام میں مبینہ کیمیائی حملے کی مذمت کی گئی تھی اور شامی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔
دریں اثنا سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین ممالک میں شامل چین کے علاوہ ایتھوپیا اور قزاقستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ روس اور بولیویا نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والے اجلاس میں ایک قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کی گئی جس میں شام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حال ہی میں ہونے والے کیمیائی حملے پر ہونے والی تحقیقات میں تعاون کرے۔
واضح رہے کہ یہ قرارداد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے پیش کی تھی۔
در ایں اثنا امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ نے ماسکو میں ملاقات کی، ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ شام میں حکومت نہیں داعش کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے شام سے عسکریت پسندی کو ختم کرنے پر تاکید کی۔ انھوں نے کہا کہ شام میں کیمیائی حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں، ادلب میں کیمیائی حملے میں باغی ملوث ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ روز روسی صدر پوتین نے اپنے امریکی ہم منصب ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔ پوتین کے بقول یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد کا فقدان بڑھا ہے اور خاص طور پرعسکری شعبے میں تعلقات تنزلی کا شکار ہوئے ہیں۔
روس کے صدر پوتین کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس خفیہ معلومات ہیں کہ امریکا شام میں جعلی کیمیائی حملوں کی تیاری کر چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ گزشتہ ہفتے شام کے صوبے ادلب میں ہونے والے کیمیائی حملوں کی آزاد تحقیقات کو یقینی بنائے کیونکہ امریکہ جھوٹے الزام لگا کر شام کے صدر بشار الاسد کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے۔