حکومت بحرین کو انقلابی قوتوں کا انتباہ
بحرین کی انقلابی قوتوں نے ملک کی شاہی حکومت کو سرکردہ عالم دین آیت اللہ عیسی قاسم کے بارے میں کسی بھی قسم کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے منفی نتائج کی بابت سخت خبر دار کیا ہے۔
منامہ پوسٹ کے مطابق، آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے نمائندے شیخ عبداللہ دقاق نے خبردار کیا ہے کہ اگر شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف غیر دانشمندانہ یا احمقانہ فیصلہ سنایا تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بحرین کے عوام اپنے ہردلعزیز انقلابی رہنما کے خلاف کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے اور اس کا عملی طور پر جواب دیں گے۔
شیخ عبداللہ دقاق نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نمائشی عدالت سے آیت اللہ عیسی قاسم کو قید، جرمانے اور یا جلاوطنی کی سزا دلوانے سے گریز کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ وہ ایسی دلدل میں پھنس کر رہ جائے گی جسے خود اس نے تیار کیا ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی عدالت اتوار کے روز بحرین کے انقلابی رہنما اور ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کے مذہبی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنانے والی ہے۔
اس سے پہلے ان کے خلاف فیصلہ مارچ میں سنایا جانا تھا تاہم عوامی دباؤ کے باعث نمائشی عدالت نے اسے موخر کردیا تھا۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس مزید سعودی فوجی ملک فہد پل کے راستے بحرین میں داخل ہوگئے ہیں جس کا مقصد آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج اور مظاہرے کو کچلنا ہے۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور اس ملک کے عوام، شاہی حکومت کے خاتمے اور مکمل جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت عوام کے جائز اور قانونی مطالبات پورے کرنے کے بجائے سعودی عرب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض رکن ملکوں کی افواج کے ساتھ مل کر عوامی تحریک کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حکومت بحرین نے متعدد عوامی اور سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کررکھا ہے اور ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔
سعودی عرب کی حمایت یافتہ بحرین کی شاہی حکومت، ملک میں آبادی کا ڈھانچہ تبدیل کرنے کے لیے، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی شہریت منسوخ جبکہ غیر ملکیوں کو لاکر بسانے کے پروگرام پر عمل کر رہی ہے۔