ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے کو بحرین آنے سے روک دیا گیا
بحرین کی شاہی حکومت نے ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے کو آنے سے روک دیا ہے۔
ہمارے نمائندے نے خبردی ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کے علاقائی نمائندے عمرشاکر کو منامہ ہوائی اڈے پر روک لیا گیا اور اٹھارہ گھنٹے تک وہ منامہ ہوائی اڈے پر رہنے کے بعد واپس لوٹ گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مذکورہ نمائندے کا کہنا ہے کہ منامہ میں ہونے والے فیفا اجلاس میں ان کی شرکت کا مقصد یہ تھا کہ وہ فیفا کے حکام سے یہ کہنا چاہتے تھے کہ وہ صیہونی حکومت کو فلسطینی سرزمینوں میں بنائی گئی بستیوں میں فٹبال کے مقابلے کرانے کی اجازت نہ دے۔
واضح رہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت غاصب صیہونی حکومت کی حامی ہے۔
اس سے پہلے بارہا میڈیا میں یہ خبریں آچکی ہیں کہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی عہدیداروں اور تاجروں کے وفود نے بحرین کا دورہ کیا ہے۔
منامہ میں فیفا کا اجلاس جمعرات کو شروع ہوا ہے جس میں صیہونی حکومت کے بھی ایک وفد نے شرکت کی ہے۔
صیہونی حکومت کے وفد کو بحرین آنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر بحرین کے علما اور عوام نے شدید احتجاج کیا ہے۔
بحرینی علما اور عوام کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وفد کو بحرین آنے کی اجازت دے کر آل خلیفہ حکومت نے ایک بار پھر ریڈ لائن کو عبور کیا ہے۔ بحرینی عوام نے اسرائیلی وفد کے دورہ منامہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جو مسلمانوں کی سب سے بڑی دشمن ہے۔
بحرینی مظاہرین نے منامہ میں اسرائیلی وفد کی موجودگی پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صیہونیت مخالف فلسطینی عوام کی جد وجہد کی حمایت جاری رکھیں گے اور فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔